سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ -- کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
87. باب التَّحْصِيبِ
باب: وادی محصب میں اترنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2013
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْبَطْحَاءِ، ثُمَّ هَجَعَ هَجْعَةً، ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء بطحاء میں پڑھی پھر ایک نیند سوئے، پھر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6658، 7590) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2013  
´وادی محصب میں اترنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء بطحاء میں پڑھی پھر ایک نیند سوئے، پھر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2013]
فوائد ومسائل:
ایام تشریق میں رمی جمرات زوال کے بعد ہوتی ہے۔
آخری دن نبی کریمﷺ زوال ہوتے ہی منیٰ سے روانہ ہوگئے رمی کی اور پھر بطحا میں آکر نماز ظہر پڑھی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2013