صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
29. بَابُ الإِهْلاَلِ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ:
باب: قبلہ رخ ہو کر احرام باندھتے ہوئے لبیک پکارنا۔
حدیث نمبر: 1553
وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا صَلَّى بِالْغَدَاةِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَرُحِلَتْ , ثُمَّ رَكِبَ فَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَائِمًا , ثُمَّ يُلَبِّي حَتَّى يَبْلُغَ الْحَرَمَ , ثُمَّ يُمْ سِكُ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ , فَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ اغْتَسَلَ , وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ , عَنْ أَيُّوبَ فِي الْغَسْلِ.
اور ابومعمر نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ میں صبح کی نماز پڑھ چکے تو اپنی اونٹنی پر پالان لگانے کا حکم فرمایا، سواری لائی گئی تو آپ اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر کھڑی ہو گئی تو آپ کھڑے ہو کر قبلہ رو ہو گئے اور پھر لبیک کہنا شروع کیا تاآنکہ حرم میں داخل ہو گئے۔ وہاں پہنچ کر آپ نے لبیک کہنا بند کر دیا۔ پھر ذی طویٰ میں تشریف لا کر رات وہیں گزارتے صبح ہوتی تو نماز پڑھتے اور غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) آپ یقین کے ساتھ یہ جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔ عبدالوارث کی طرح اس حدیث کو اسماعیل نے بھی ایوب سے روایت کیا۔ اس میں غسل کا ذکر ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1553  
1553. حضرت نافع ؓ سے روایت ہے کہ جب ابن عمر ؓ ذوالحلیفہ میں صبح کی نماز پڑھ لیتے تو اپنی سواری تیار کرنے کا حکم دیتے، چنانچہ وہ تیار کردی جاتی تو اس پرسوار ہوتے۔ جب وہ سیدھی کھڑی ہوجاتی تو قبلہ روہوکر تلبیہ کہتے حتیٰ کہ حرم پہنچ جاتے۔ پھر تلبیہ موقوف کردیتے۔ پھر جب مقام ذی طوی پہنچتے تو وہاں رات بسر کرتے حتیٰ کہ صبح ہوجاتی۔ جب صبح کی نماز پڑھ لیتے تو وہیں غسل کرتے اور کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے ہی کیاہے۔ اسماعیل نے ایوب سے غسل کی روایت کرنے میں عبدالوارث کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1553]
حدیث حاشیہ:
تلبیہ کا آغاز کرتے وقت قبلہ رو ہونا مستحب ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ ارض حرم پہنچ کر تلبیہ موقوف کر دیتے تھے اور طواف و سعی میں مصروف ہو جاتے، پھر جب بیت اللہ کے طواف اور صفا و مروہ کی سعی سے فارغ ہو جاتے تو تلبیہ شروع کر دیتے تھے جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ کی روایت میں صراحت ہے۔
(صحیح ابن خزیمة: 207/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1553