صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
38. بَابُ الاِغْتِسَالِ عِنْدَ دُخُولِ مَكَّةَ:
باب: مکہ میں داخل ہوتے وقت غسل کرنا۔
حدیث نمبر: 1573
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، ثُمَّ يَبِيتُ بِذِي طِوًى، ثُمَّ يُصَلِّي بِهِ الصُّبْحَ , وَيَغْتَسِلُ وَيُحَدِّثُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، انہیں ایوب سختیانی نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حرم کی سرحد کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنا بند کر دیتے۔ رات ذی طویٰ میں گزارتے، صبح کی نماز وہیں پڑھتے اور غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 611  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب بھی مکہ میں آتے تو ذی طویٰ میں صبح تک شب بسر کرتے اور غسل کرتے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 611]
611 لغوی تشریح:
«بات» رات گزارتے۔
«بذي طوىٰ» «طوىٰ» کے طا پر ضمہ اور آخر پر تنوین ہے۔ مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے (آج کل . . . . ایک پرانے کنویں کی وجہ سے . . . . بئر طویٰ کے نام سے مشہور ہے۔)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 611   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1865  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1865]
1865. اردو حاشیہ: یہ عمل ممکن ہوتو مستحب ہے جبکہ عمرہ جعرانہ میں نبی کریمﷺ رات کے وقت تشریف لے گئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1865   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1573  
1573. حضرت نافع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ جب حرم مکی کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنے سے رک جاتے۔ پھر وادی ذی طویٰ میں رات بسر کرتے وہیں نماز فجر پڑھتے اور غسل کرتے۔ اور بیان فرماتے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیاکرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1573]
حدیث حاشیہ:
یہ غسل ہر ایک کے لئے مستحب ہے گو حائضہ یا نفاس والی عورت ہو۔
اگر کوئی تنعیم سے عمرے کا احرام باندھ کر آئے تو مکہ میں گھستے وقت پھر غسل کرنا مستحب نہیں کیونکہ تنعیم مکہ سے بہت قریب ہے۔
البتہ اگر دور سے احرام باندھ کر آیا ہو جیسے جعرانہ یا حدیبیہ سے تو پھر غسل کرلینا مستحب ہے (قسطلانی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1573   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1573  
1573. حضرت نافع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ جب حرم مکی کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنے سے رک جاتے۔ پھر وادی ذی طویٰ میں رات بسر کرتے وہیں نماز فجر پڑھتے اور غسل کرتے۔ اور بیان فرماتے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کیاکرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1573]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ روایت پہلے تفصیل سے گزر چکی ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ ذی طویٰ پہنچ کر رات وہیں بسر کرتے اور نماز فجر پڑھ کر غسل فرماتے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1553) (2)
دخول مکہ کے وقت غسل کرنا مستحب ہے۔
اس کے نہ کرنے میں کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے۔
مؤطا میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بحالت احرام اپنا سر نہیں دھوتے تھے، تاہم اگر احتلام ہو جاتا تو غسل کرتے وقت سر دھو لیتے تھے۔
اس وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ دخول مکہ کے وقت آپ سر کے علاوہ باقی جسم پر پانی بہاتے تھے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ غسل طواف کے لیے ہوتا تھا۔
(فتح الباری: 549/3)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1573