صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
40. بَابُ مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ:
باب: مکہ میں کدھر سے داخل ہو۔
حدیث نمبر: 1575
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، ان سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں بلند گھاٹی (یعنی جنت المعلیٰ) کی طرف سے داخل ہوتے اور نکلتے ثنیہ سفلیٰ کی طرف سے یعنی نیچے کی گھاٹی (باب شبیکہ) کی طرف سے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا» بلند گھاٹی سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى» نشیبی گھاٹی سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔

(2)
ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی)
سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔
اس کا نام كداء اورحجون ہے۔

(3)
ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی)
سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔
اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41)
 یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2940   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1867   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1575  
1575. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ بلند گھاٹی سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تھے اور نچلی گھاٹی کی جانب سے نکلتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1575]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس روایت کو تفصیل سے بھی بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ بلند گھاٹی کے مقام کداء سے جو بطحاء میں ہے، مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تھے۔
اس کے متعلق محدثین نے کئی ایک حکمتیں ذکر کی ہیں۔
ہمارے نزدیک بہتر توجیہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ حج کو جاتے ہوئے عید کی طرح ایک راستے سے داخل ہوئے اور فراغت کے بعد دوسرے راستے سے نکلے تاکہ دونوں راستے گواہی دیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1575