صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
41. بَابُ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ:
باب: مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے۔
حدیث نمبر: 1578
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ وَخَرَجَ مِنْ كُدًا مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ".
ہم سے محمود بن غیلان مروزی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا۔ ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر شہر میں کداء کی طرف سے داخل ہوئے اور کدیٰ کی طرف سے نکلے جو مکہ کے بلند جانب ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 853  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
1؎:
بلندی سے مراد ثنیہ کداء ہے جو مکہ مکرمہ کی مقبرۃ المعلیٰ کی طرف ہے،
اور بلند ہے اور نشیب سے مراد ثنیۃ کدی ہے جو باب العمرۃ اور باب ملک فہد کی طرف نشیب میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 853   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1869  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1869]
1869. اردو حاشیہ: آمد ورفت کے راستوں میں اختلاف کے اندر شاید وہی حکمت پنہاں ہے۔جو نماز عید اور عرفات کو جانے آنے میں فرق رکھنے میں ملحوظ ہے یعنی مقامات عبادت کی کثرت کہ انسان کو قیامت کے دن زمین کے ان حصوں کی شہادت خیر بھی حاصل ہوجائے۔(تیسر العلام شرح عمدۃ الاحکام]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1869   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1578  
1578. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کےسال کُداء کی جانب سے داخل ہوئےاور اعلیٰ مکہ کی جانب مقام کَدا سے واپس تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1578]
حدیث حاشیہ:
کداء بالمد ایک پہاڑ ہے مکہ کے نزدیک اور کدیٰ بضمِ کاف بھی ایک دوسرا پہاڑ ہے جو یمن کے راستے ہے۔
یہ راویت بظاہر اگلی روایتوں کے خلاف ہے۔
لیکن کرمانی نے کہا کہ یہ فتح مکہ کا ذکر ہے اور اگلی روایتوں میں حجتہ الوداع کا۔
حافظ نے کہا یہ راوی کی غلطی ہے اور ٹھیک ہے کہ آپ ﷺ کداء یعنی بلند جانب سے داخل ہوئے یہ عبارت من اعلیٰ کداء مکۃ سے متعلق ہے نہ کدیٰ بالقصر سے (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1578   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1578  
1578. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کےسال کُداء کی جانب سے داخل ہوئےاور اعلیٰ مکہ کی جانب مقام کَدا سے واپس تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1578]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت پہلی روایت کی تفسیر کرتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے موقع پر اعلیٰ جانب سے داخل ہوئے اور نچلی جانب سے واپس تشریف لے گئے۔
اکثر شارحین نے دوسری روایت کو راوی کے وہم پر محمول کیا ہے کہ اس نے اعلیٰ مکہ کو کدی کے ساتھ بیان کیا ہے، حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے بھی وہم کی بات کی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اعلیٰ مکہ کداء کی تفسیر یا اس کا بدل ہے۔
زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ مفسر اور مفسر میں ایک اجنبی کا فاصلہ ہے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، عربی زبان میں بسا اوقات ایسا ہو جاتا ہے۔
بہرحال اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ اس کی تاویل کی جائے، خواہ وہ بعید ہی کیوں نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1578