صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
41. بَابُ مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ:
باب: مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے۔
حدیث نمبر: 1579
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ أَعْلَى مَكَّةَ"، قَالَ هِشَامٌ: وَكَانَ عُرْوَةُ يَدْخُلُ عَلَى كِلْتَيْهِمَا مِنْ كَدَاءٍ وَكُدًا، وَأَكْثَرُ مَا يَدْخُلُ مِنْ كَدَاءٍ، وَكَانَتْ أَقْرَبَهُمَا إِلَى مَنْزِلِهِ.
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عمرو بن حارث نے خبر دی اور انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ موقع پر داخل ہوتے وقت مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے داخل ہوئے۔ ہشام نے بیان کیا کہ عروہ اگرچہ کداء اور کدیٰ دونوں طرف سے داخل ہوتے تھے لیکن اکثر کدیٰ سے داخل ہوتے کیونکہ یہ راستہ ان کے گھر سے قریب تھا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 853  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
1؎:
بلندی سے مراد ثنیہ کداء ہے جو مکہ مکرمہ کی مقبرۃ المعلیٰ کی طرف ہے،
اور بلند ہے اور نشیب سے مراد ثنیۃ کدی ہے جو باب العمرۃ اور باب ملک فہد کی طرف نشیب میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 853   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1869  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1869]
1869. اردو حاشیہ: آمد ورفت کے راستوں میں اختلاف کے اندر شاید وہی حکمت پنہاں ہے۔جو نماز عید اور عرفات کو جانے آنے میں فرق رکھنے میں ملحوظ ہے یعنی مقامات عبادت کی کثرت کہ انسان کو قیامت کے دن زمین کے ان حصوں کی شہادت خیر بھی حاصل ہوجائے۔(تیسر العلام شرح عمدۃ الاحکام]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1869