صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
45. بَابُ نُزُولِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں کہاں اترے تھے؟
حدیث نمبر: 1590
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ بِمِنًى نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي ذَلِكَ الْمُحَصَّبَ، وَذَلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَكِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَوْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَقَالَ سَلَامَةُ: عَنْ عُقَيْلٍ، وَيَحْيَى بْنُ الضَّحَّاكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، وَقَالَا: بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ: قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: بَنِي الْمُطَّلِبِ: أَشْبَهُ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ گیارہویں کی صبح کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں تھے تو یہ فرمایا تھا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر کی حمایت کی قسم کھائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد محصب سے تھی کیونکہ یہیں قریش اور کنانہ نے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب یا (راوی نے) بنوالمطلب (کہا) کے خلاف حلف اٹھایا تھا کہ جب تک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالہ نہ کر دیں، ان کے یہاں شادی بیاہ نہ کریں گے اور نہ ان سے خرید و فروخت کریں گے۔ اور سلامہ بن روح نے عقیل اور یحییٰ بن ضحاک سے روایت کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی، انہوں نے (اپنی روایت میں) بنو ہاشم اور بنوالمطلب کہا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ بنوالمطلب زیادہ صحیح ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1590  
1590. حضرت ابوہریرۃ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے نحر کے اگلے روز فرمایا جبکہ آپ منیٰ میں تشریف فرماتھے: ہم کل خیف بنوکنانہ میں اتریں گے جہاں کفار قریش نے کفر پر ڈٹے رہنے کی قسم کھائی تھی۔ خیف بنو کنانہ سے مراد محصب ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ قریش اور کنانہ نے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے خلاف قسم اٹھا کر یہ قرارداد پاس کی تھی کہ ان کے ساتھ رشتہ نکاح نہیں کریں گے اور نہ ان کے ہاتھ کوئی چیز فروخت کریں گے جب تک وہ نبی کریم ﷺ کو ہمارے حوالے نہ کردیں۔ ایک روایت کے مطابق بنو ہاشم اور بنو مطلب کے الفاظ ہیں۔ امام بخاری ؓ فرماتے ہیں کہ بنو مطلب کے الفاظ ہی حقیقت سے قریب تر معلوم ہوتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1590]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں ا س مضمون کی ایک تحریری دستاویز مرتب کی گئی تھی۔
اس کو منصور بن عکرمہ نے لکھا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اس کا ہاتھ شل کردیا۔
جب یہ معاہدہ بنی ہاشم اور بنی مطلب نے سنا تو وہ گھبرائے مگر اللہ کی قدرت کہ اس معاہدہ کے کاغذ کو دیمک نے کھالیا۔
جو کعبہ شریف میں لٹکا ہوا تھا۔
کاغذ میں فقط وہ مقام رہ گیا جہاں اللہ کا نام تھا۔
آنحضرت ﷺ نے اس کی خبر ابوطالب کو دی۔
ابو طالب نے ان کافروں کو کہا میرا بھتیجا یہ کہتا ہے کہ جاکر اس کاغذ کو دیکھو اگر اس کا بیان صحیح نکلے تو اس کی ایذا دہی سے باز آؤ، اگر جھوٹ نکلے تو میں اسے تمہارے حوالے کردوں گا پھر تم کو اختیار ہے۔
قریش نے جاکر دیکھا تو جیسا آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا تھا کہ ساری تحریر کو دیمک چاٹ گئی تھی، صرف اللہ کا نام رہ گیا تھا۔
تب وہ بہت شرمندہ ہوئے۔
آنحضرت ﷺ جو اس مقام پر جاکر اترے تو آپ نے اللہ کا شکر کیا اور یاد کیا کہ ایک دن تو وہ تھا۔
ایک آج مکہ پر اسلام کی حکومت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1590   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1590  
1590. حضرت ابوہریرۃ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے نحر کے اگلے روز فرمایا جبکہ آپ منیٰ میں تشریف فرماتھے: ہم کل خیف بنوکنانہ میں اتریں گے جہاں کفار قریش نے کفر پر ڈٹے رہنے کی قسم کھائی تھی۔ خیف بنو کنانہ سے مراد محصب ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ قریش اور کنانہ نے بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے خلاف قسم اٹھا کر یہ قرارداد پاس کی تھی کہ ان کے ساتھ رشتہ نکاح نہیں کریں گے اور نہ ان کے ہاتھ کوئی چیز فروخت کریں گے جب تک وہ نبی کریم ﷺ کو ہمارے حوالے نہ کردیں۔ ایک روایت کے مطابق بنو ہاشم اور بنو مطلب کے الفاظ ہیں۔ امام بخاری ؓ فرماتے ہیں کہ بنو مطلب کے الفاظ ہی حقیقت سے قریب تر معلوم ہوتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1590]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے حج سے فراغت کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے خیف بنو کنانہ کا انتخاب کیا تھا کیونکہ اسی جگہ کفار مکہ نے رسول اللہ ﷺ کی دعوت کو ناکام کرنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے عزائم خاک میں ملا کر اپنے رسول ﷺ کو کامیاب فرمایا۔
آپ پر وہ وقت بھی آیا کہ آپ انتہائی مجبور تھے، رات کے وقت چھپ کر مکہ سے نکلے تھے، آج اللہ تعالیٰ نے آپ کو مکہ مکرمہ کی حکومت عطا فرمائی تھی۔
(2)
جب کفار قریش کو یہ اطلاع ملی کہ حبشہ کے بادشاہ نے مکہ سے ہجرت کرنے والوں کی بہت عزت افزائی کی ہے تو انہیں سخت تکلیف ہوئی۔
رد عمل کے طور پر بنو ہاشم سے بائیکاٹ کا ایک معاہدہ تحریر کیا کہ وہ ان سے میل جول، خرید وفروخت اور بیاہ شادی نہیں کریں گے جب تک وہ نبی ﷺ کو ہمارے حوالے نہ کر دیں، پھر انہوں نے اس دستاویز کو کعبہ کے اندر لٹکا دیا اور نبوت کے ساتویں سال اس بائیکاٹ کے نتیجے میں بنو ہاشم شعب ابی طالب میں بند ہو کر رہ گئے۔
بنو مطلب بھی ابو طالب کے پاس اس وادی میں چلے گئے۔
تین سال تک ان کے ہاں تاجروں کا آنا جانا بند رہا حتی کہ وہ سخت مشقت میں پڑ گئے۔
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو بذریعہ وحی خبر دی کہ صحیفے کی ظلم و ستم پر مشتمل باتوں کو دیمک چاٹ گئی ہے، صرف اللہ کا نام باقی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا ابو طالب سے اس کا تذکرہ کیا تو اس نے کفار قریش سے کہا کہ تم اپنے معاہدے کو دیکھو۔
اگر وہ صحیح سالم ہے تو میں اپنے بھتیجے کو تمہارے حوالے کر دوں گا، چنانچہ جب صحیفہ دیکھا تو رسول اللہ ﷺ کی بات صحیح نکلی۔
اللہ کے نام کے سوا تمام تحریر کو دیمک نے کھا لیا تھا۔
یہ منظر دیکھ کر کفار قریش بہت نادم ہوئے اور بائیکاٹ ختم کرنے پر مجبور ہو گئے، چنانچہ نبوت کے دسویں سال بنو ہاشم وغیرہ شعب ابی طالب سے باہر آئے۔
(السنن الکبرٰی للبیھقي: 365/6) (3)
امام بخاری ؒ نے بنو عبدالمطلب کے بجائے بنو المطلب کو حقیقت سے زیادہ قریب بتایا ہے کیونکہ عبدالمطلب ہاشم کے بیٹے ہیں اور مطلب ہاشم کے بھائی ہیں اور یہ دونوں عبد مناف کے بیٹے ہیں، الغرض کفار قریش نے بنو عبد مناف کے متعلق معاشی بائیکاٹ کرنے کی قسم اٹھائی تھی اور وہ بنو ہاشم اور بنو مطلب ہیں نہ کہ بنو عبدالمطلب۔
واللہ أعلم۔
(4)
واضح رہے کہ اس دستاویز کو لکھنے والا منصور بن عکرمہ عبدری تھا جس کا ہاتھ شل ہو گیا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1590