صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
47. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلاَئِدَ ذَلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ} :
باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا اللہ نے کعبہ کو عزت والا گھر اور لوگوں کے قیام کی جگہ بنایا ہے اور اس طرح حرمت والے مہینہ کو بنایا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان «وأن الله بكل شىء عليم‏» تک۔
حدیث نمبر: 1593
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيُحَجَّنَّ الْبَيْتُ وَلَيُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ" , تَابَعَهُ أَبَانُ، وَعِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: عَنْ شُعْبَةَ، قال:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُحَجَّ الْبَيْتُ وَالْأَوَّلُ أَكْثَرُ"، سَمِعَ قَتَادَةُ عَبْدَ اللَّهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ أَبَا سَعِيدٍ.
ہم سے احمد بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے حجاج بن حجاج اسلمی نے، ان سے قتادہ نے، ان سے عبداللہ بن ابی عتبہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ کا حج اور عمرہ یاجوج اور ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔ عبداللہ بن ابی عتبہ کے ساتھ اس حدیث کو ابان اور عمران نے قتادہ سے روایت کیا اور عبدالرحمٰن نے شعبہ کے واسطہ سے یوں بیان کیا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک بیت اللہ کا حج بند نہ ہو جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ پہلی روایت زیادہ راویوں نے کی ہے اور قتادہ نے عبداللہ بن عتبہ سے سنا اور عبداللہ نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1593  
1593. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد بھی خانہ کعبہ کاحج اور عمرہ ہوتا رہے گا۔ ابان اور عمران نے قتادہ سے بیان کرنے میں حجاج بن حجاج کی متابعت کی ہے۔ شعبہ بن قتادہ کے طریق سے مروی روایت میں ہے: اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی تاآنکہ حج موقوف ہوجائے۔ لیکن پہلی روایت اکثر ہے۔ (ابو عبداللہ امام بخاری ؓ کہتے ہیں کہ) قتادہ نے عبداللہ سے اور عبداللہ نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے یہ حدیث سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1593]
حدیث حاشیہ:
یاجوج ماجوج دو کافر قومیں یافث بن نوح کی اولاد ہیں جن کی اولاد میں روسی اور ترک بھی ہیں قیامت کے قریب وہ ساری دنیا پر قابض ہوکر بڑا دھند مچائیں گے۔
پورا ذکر علامات قیامت میں آئے گا۔
امام بخاری ؒ اس حدیث کو یہاں اس لیے لائے کہ اس کی دوسری روایت میں بظاہر تعارض ہے اور فی الحقیقت تعارض نہیں، اس لیے کہ قیامت تو یاجوج اور ماجوج کے نکلنے اور ہلاک ہونے کے بہت دنوں بعد قائم ہوگی تو یاجوج اورماجوج کے وقت میں لوگ حج اور عمرہ کرتے رہیں گے۔
اس کے بعد پھر قرب قیامت پر لوگوں میں کفر پھیل جائے گا اور حج اور عمرہ موقوف ہوجائے گا۔
ابان کی روایت کو امام احمد ؒ نے اور عمران کی روایت کو ابویعلٰی اور ابن خزیمہ نے وصل کیا ہے۔
حضرت حسن بصری ؒ نے کہا:
لا یزال الناس علی دین ماحجوا البیت واستقبلوا القبلة۔
(فتح)
یعنی مسلمان اپنے دین پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک وہ کعبہ کا حج اور اس کی طرف منہ کرکے نمازیں پڑھتے رہیں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1593   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1593  
1593. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد بھی خانہ کعبہ کاحج اور عمرہ ہوتا رہے گا۔ ابان اور عمران نے قتادہ سے بیان کرنے میں حجاج بن حجاج کی متابعت کی ہے۔ شعبہ بن قتادہ کے طریق سے مروی روایت میں ہے: اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی تاآنکہ حج موقوف ہوجائے۔ لیکن پہلی روایت اکثر ہے۔ (ابو عبداللہ امام بخاری ؓ کہتے ہیں کہ) قتادہ نے عبداللہ سے اور عبداللہ نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے یہ حدیث سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1593]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ کی بیان کردہ ان دونوں روایات میں بظاہر تعارض ہے کیونکہ پہلی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ علامات قیامت کے ظہور کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ ہوتا رہے گا کیونکہ یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا علامات قیامت میں سے ہے جبکہ دوسری روایت کا تقاضا ہے کہ علاماتِ قیامت کے بعد حج موقوف ہو جائے گا۔
امام بخاری ؒ نے پہلی روایت کو ترجیح دی ہے اور دوسری کو مرجوح قرار دیا ہے کیونکہ پہلی حدیث کے راوی دوسری حدیث کے راویوں سے زیادہ ہیں۔
(2)
ان میں تعارض کو بایں طور پر بھی دور کیا جا سکتا ہے کہ یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد حج اور عمرہ ہوتا رہے گا، اس کے بعد قرب قیامت کے وقت لوگوں میں کفر پھیل جائے گا، اس لیے حج و عمرہ بھی موقوف ہو جائے گا۔
حسن بصری ؒ کا قول ہے کہ مسلمان اپنے دین پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک وہ بیت اللہ کا حج کرتے رہیں گے اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہیں گے۔
(فتح الباري: 574/3) (3)
ابان اور عمران کی متابعت کو امام احمد نے اپنی مسند میں بیان کیا ہے۔
(مسندأحمد: 27/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1593