سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ -- کتاب: جہاد کے مسائل
122. باب فِي كَرَاهِيَةِ حَرْقِ الْعَدُوِّ بِالنَّارِ
باب: دشمن کو آگ سے جلانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2674
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ، وَقُتَيْبَةُ، أن الليث بن سعد. حدثهم عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ فَقَالَ:" إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک جنگ میں بھیجا اور فرمایا: اگر تم فلاں اور فلاں کو پانا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 149 (3016)، سنن الترمذی/السیر 20 (1571)، (تحفة الأشراف: 13481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/307، 338، 453) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2674  
´دشمن کو آگ سے جلانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک جنگ میں بھیجا اور فرمایا: اگر تم فلاں اور فلاں کو پانا، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2674]
فوائد ومسائل:
کسی قیدی یا مجرم کو آگ سے جلانا ناجائز اور حرام ہے۔
البتہ جنگی مصالح کے پیش نظر قلعوں اور عمارتوں وغیرہ کو جلانے میں کوئی حرج نہیں۔
اور یہی حکم گولہ بارود اور بمباری کا ہے۔
اور اگر اس کی زد میں کوئی آجائے تو معاف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2674