صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
66. بَابُ إِذَا رَأَى سَيْرًا أَوْ شَيْئًا يُكْرَهُ فِي الطَّوَافِ قَطَعَهُ:
باب: جب طواف میں کسی کو باندھا دیکھے یا کوئی اور مکروہ چیز تو اس کو کاٹ سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1621
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِزِمَامٍ أَوْ غَيْرِهِ فَقَطَعَهُ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کا طواف رسی یا کسی اور چیز کے ذریعہ کر رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹ دیا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3302  
´معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ناتھ ڈال کر لے جایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی ناتھ کاٹ دی، اور حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جاؤ۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3302]
فوائد ومسائل:
کسی کا نکیل ڈال کرچلنا یا اسے چلانا انسانی شرف کی توہین ہے۔
اسلامی شریعت اور اس قسم کی جہالتوں سے انسانوں کو آزاد کرنے کےلئے آئے ہیں۔
(وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ) (الأعراف:157) اور آپ(ﷺ) ان لوگوں پرجو بوجھ اور طوق تھے ان کو اتارتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3302   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1621  
1621. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا کہ وہ رسی یا کسی اور چیز سے بندھا ہواتھا۔ آپ نے اسے کاٹ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1621]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ ایک آدمی دوسرے شخص کو دوران طواف میں اس کی ناک میں نکیل ڈال کر کھینچ رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی رسی کو کاٹ کر فرمایا:
اسے ہاتھ سے پکڑ کر چلو۔
(صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6703) (2)
ممکن ہے کہ اس شخص نے نذر مانی ہو کہ میں اس انداز سے حج کروں گا۔
دور جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا کہ اس طرح حج کرنے سے انسان اللہ کا مقرب بن جاتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس عمل کو باطل قرار دیا۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر دوران طواف کوئی برا کام دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکا جا سکتا ہے اور ایسا کرنے سے طواف میں کوئی نقص نہیں ہو گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1621