صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
72. بَابُ مَنْ صَلَّى رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ خَلْفَ الْمَقَامِ:
باب: اس سے متعلق کہ جس نے طواف کی دو رکعتیں مقام ابراہیم کے پیچھے پڑھیں۔
حدیث نمبر: 1627
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بالبيت سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا , وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا انہوں کہا کہ عم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ میں) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا سات چکروں سے طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا کی طرف (سعی کرنے) گئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2959  
´طواف کے بعد کی دو رکعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر بیت اللہ کا سات بار طواف کیا، پھر طواف کی دونوں رکعتیں پڑھیں۔ وکیع کہتے ہیں: یعنی مقام ابراہیم کے پاس، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کی طرف نکلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2959]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
طواف کعبہ سات چکروں سے پورا ہوتا ہے۔

(2)
طواف کے بعد دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔

(3)
طواف کی دو رکعتیں مقام ابراہیم کے قریب ادا کرنا سنت ہے۔
اگر وہاں جگہ نہ ہوتو مسجد حرام میں کسی اور مناسب جگہ پر بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

(4)
بعض لوگ لاعلمی کی وجہ سے مقام ابراہیمی کی طرف منہ کرتے ہیں اگرچہ کعبہ کی طرف رخ نہ رہے یہ غلط ہے۔
نماز کے لیے کعبہ کی طرف منہ کرنا چاہیے۔
مقام ابراہیم سامنے ہو یا نہ ہو۔

(5)
صفا اور مروہ کے درمیان سعی طواف کعبہ کے بعد کی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2959   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1627  
1627. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کے گرد سات چکر لگائے اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت ادا کیں۔ پھر آپ ﷺ صفا کی جانب تشریف لے گئے اور فرمایا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: تمھارے لیے رسول اللہ(ﷺ کی ذات گرامی) میں بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1627]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مقام ابراہیم پر پہنچے تو یہ آیت پڑھی:
﴿وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرۃ125: 2)
اور تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔
پھر آپ نے دو رکعت ادا کیں، پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ اور ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ )
اور دوسری میں سورہ فاتحہ اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ )
کی قراءت کی، پھر حجراسود کی طرف لوٹے اور اس کا استلام کیا۔
اس کے بعد صفا کی طرف روانہ ہوئے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950(1218)
اس آیت کریمہ کی قراءت سے معلوم ہوتا ہے کہ طواف کے بعد دو رکعت مقام ابراہیم کے پیچھے ادا کرنا ضروری ہیں لیکن اہل علم کا اجماع ہے کہ طواف کرنے والا جہاں چاہے ادا کر سکتا ہے، چنانچہ امام بخاری ؒ نے قبل ازیں اسی حدیث سے اس امر کا اثبات کیا ہے۔
(حدیث: 395) (2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آیت مذکور کا حکم صرف طواف کی دو رکعت کے لیے ہے دیگر نمازوں کے لیے نہیں۔
مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے سے استقبال قبلہ اپنی جگہ پر برقرار رہے گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے باوجود استقبال کعبہ کو ترک نہیں کیا۔
الغرض نماز طواف ادا کرتے وقت مقام ابراہیم کے پیچھے کھڑا ہونا بہتر ہے، ضروری نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1627