سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ -- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي سَهْمِ الصَّفِيِّ
باب: خمس سے پہلے صفی یعنی جس مال کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے منتخب کر لیتے تھے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2992
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَزْهَرُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ سَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفِيِّ، قَالَ:" كَانَ يُضْرَبُ لَهُ بِسَهْمٍ مَعَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنْ لَمْ يَشْهَدْ وَالصَّفِيُّ يُؤْخَذُ لَهُ رَأْسٌ مِنَ الْخُمُسِ قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ".
ابن عون کہتے ہیں میں نے محمد (محمد ابن سیرین) سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے اور «صفي» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی حصہ لگایا جاتا تھا اگرچہ آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے اور سب سے پہلے خمس میں سے ۱؎ صفی آپ کے لیے لیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19295) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (یہ بھی مرسل ہے، محمد بن سیر ین تابعی ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ «صفي» خمس میں سے ہوتا تھا اور اس سے پہلے شعبی والی روایت دلالت کرتی ہے کہ «صفي» خمس سے پہلے پورے مال غنیمت میں سے ہوتا تھا دونوں میں تطبیق کے لئے تاویل یہ کی جاتی ہے کہ «قبل الخمس» سے مراد «قبل أن يقسم الخمس» ہے یعنی صفی خمس میں سے ہوتا تھا لیکن خمس کی تقسیم سے پہلے اسے نکالا جاتا تھا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد