سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ -- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
24. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ خَيْبَرَ
باب: خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3017
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، افْتَتَحَ بَعْضَ خَيْبَرَ عَنْوَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَقُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمْ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ خَيْبَرَ كَانَ بَعْضُهَا عَنْوَةً وَبَعْضُهَا صُلْحًا وَالْكَتِيبَةُ أَكْثَرُهَا عَنْوَةً وَفِيهَا صُلْحٌ، قُلْتُ لِمَالِكٍ: وَمَا الْكَتِيبَةُ؟ قَالَ: أَرْضُ خَيْبَرَ وَهِيَ أَرْبَعُونَ أَلْفَ عَذْقٍ.
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ سعید بن مسیب نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا کچھ حصہ طاقت سے فتح کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ آپ لوگوں کو ابن وہب نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ہے وہ ابن شہاب زہری سے روایت کرتے ہیں کہ خیبر کا بعض حصہ زور و طاقت سے حاصل ہوا ہے، اور بعض صلح کے ذریعہ اور کتیبہ (جو خیبر کا ایک گاؤں ہے) کا زیادہ حصہ زور و طاقت سے فتح ہوا اور کچھ صلح کے ذریعہ۔ ابن وہب کہتے ہیں: میں نے مالک سے پوچھا کہ کتیبہ کیا ہے؟ بولے: خیبر کی زمین کا ایک حصہ ہے، اور وہ چالیس ہزار کھجور کے درختوں پر مشتمل تھا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «عَذْق» کھجور کے درخت کو کہتے ہیں، اور «عِذْق» کھجور کے گچھے کی جڑ جو ٹیڑھی ہوتی ہے، اور گچھے کو کاٹنے پر درخت پر خشک ہو کر باقی رہ جاتی ہے اس کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18732، 19367) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ روایت بھی مرسل ہے)

وضاحت: ۱؎: خیبر کے زیادہ تر درخت کھجور ہی کے تھے اور کچھ زراعت (کھیتی باڑی) بھی ہوتی تھی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3018  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو طاقت کے ذریعہ لڑ کر فتح کیا اور خیبر کے جو لوگ قلعہ سے نکل کر جلا وطن ہوئے وہ بھی جنگ کے بعد ہی جلا وطنی کی شرط پر قلعہ سے باہر نکلے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3018]
فوائد ومسائل:
اس کی پوری تفصیل حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےمروی حدیث نمبر 3006 میں گزر چکی ہے۔
مگر بعد میں انہی کے ساتھ معاہدہ ہوگیا۔
کہ وہ بٹائی پر یہ زمینیں کاشت کریں گے۔
اور جب تک مسلمان چاہیں گے وہ یہاں رہ سکیں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3018