صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
74. بَابُ الْمَرِيضِ يَطُوفُ رَاكِبًا:
باب: مریض آدمی سوار ہو کر طواف کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1633
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَكِي، فَقَالَ: طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ، فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ البيت وَهُوَ يَقْرَأُ: بِ وَالطُّورِ {1} وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ {2} سورة الطور آية 1-2".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے، ان سے عروہ نے بیان کیا، ان سے زینب بنت ام سلمہ نے، ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہو گئی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر لوگوں کے پیچھے سے سوار ہو کر طواف کر لے۔ چنانچہ میں نے جب طواف کیا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پہلو میں (نماز کے اندر) «والطور وكتاب مسطور‏» کی قرآت کر رہے تھے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 302  
´ معذور اور بیمار شخص سواری پر طواف کر سکتا ہے`
«. . . عن أم سلمة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أني أشتكي فقال: طوفي من وراء الناس وأنت راكبة . . .»
. . . ‏‏‏‏ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت کی کہ میں بیمار ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے پیچھے ہٹ کر سواری کی حالت میں ہی طواف کرو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0: 302]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 464، ومسلم 1276، من حديث مالك به]

تفقه
➊ اس پر اجماع ہے کہ معذور اور بیمار شخص سواری (مثلاً کرسی، ہاتھ والی چارپائی وغیرہ) پر بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کر سکتا ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 13/99،]
➋ قول راجح میں یہ صبح کی نماز تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا رہے تھے۔
➌ جس طرح نماز میں عورتیں مردوں کی صف سے پیچھے ہوتی ہیں اسی طرح طواف کے دوران میں بھی انھیں مردوں سے ہٹ کر اور پیچھے رہ کر طواف کرنا چاہیے۔ اگر علیحدہ طواف کا بندوبست نہ ہو تو اضطراری حالت کی وجہ سے مردوں کے ساتھ ہی، علیحدہ رہ کر طواف کرنا جائز ہے جیسا کہ صحيح بخاري [1618] کی حدیث سے ثابت ہے۔
➍ عورت پر نماز باجماعت میں شرکت ضروری نہیں ہے خواہ وہ مسجد میں ہو۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 91   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2961  
´بیمار کے سواری پر طواف کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ بیمار ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لوگوں کے پیچھے سوار ہو کر طواف کرنے کا حکم دیا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ «والطور وكتاب مسطور» کی قرات فرما رہے تھے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ ابوبکر بن ابی شیبہ کی روایت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی معقول عذر کی بناء پر طواف سواری پر کیا جاسکتا ہے۔

(2)
آج کل معمر افراد جو چل کر طواف نہیں کرسکتے ڈولی وغیرہ پر طواف کرلیتے ہیں۔
اس حدیث کی روشنی میں ان کا یہ عمل درست ہے۔
اسی طرح زیادہ رش اور ہجوم کی صورت میں طواف کا دوگانہ بھی مسجد سے باہر ادا کیا جا سکتا ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب من صلي ركعتي الطواف خارجاً من المسجد، حديث: 1626)

(3)
حدیث میں جس نماز کا ذکر ہے وہ فجر کی نماز تھی۔ (صحيح البخاري، حوالہ مذکورہ بالا)

(4)
رسول اللہ ﷺ نے ایک بار خود بھی اونٹنی پر سوار ہو کر طواف کیا تھا۔ (صحيح البخاري، الحج، باب المريض يطوف راكباً، حديث: 1632 وسنن ابن ماجة، المناسك، باب: 28، حديث: 2948/ 2949)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2961   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1882  
´طواف واجب کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لو ۱؎، تو میں نے طواف کیا اور آپ خانہ کعبہ کے پہلو میں اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، اور «الطور * وكتاب مسطور» کی تلاوت فرما رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1882]
1882. اردو حاشیہ: سواری پر طواف کرنا رسول اللہ ﷺکی خصوصیت نہ تھی بلکہ ہر صاحب عذر کو اس کی رخصت حاصل ہے۔
➋ طواف میں عورتوں کو حتیٰ الامکان اختلاط سے بچنا چاہیے۔
➌ عورتوں کو مردوں کی جماعت میں شریک ہونا واجب نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1882   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1633  
1633. اُم المومنین حضرت اُم سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی کہ میں بیمار ہوں تو آپ نے فرمایا: سوار ہو کر لوگوں کی پچھلی جانب سے بیت اللہ کا طواف کر لو۔ چنانچہ میں نے (اس طرح) اپنا طواف مکمل کیا جبکہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کی ایک جانب کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور آپ ﷺ بحالت نماز سورہ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1633]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں صراحت ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ نے جب طواف کیا تو رسول اللہ ﷺ لوگوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1626)
رسول اللہ ﷺ نے آپ کو لوگوں کی پچھلی طرف سے طواف کرنے کا حکم دیا تاکہ صف بندی میں خلل نہ آئے، نیز اس میں پردہ داری بھی زیادہ تھی۔
اس کے علاوہ یہ بھی مقصد تھا کہ لوگوں سے اختلاط نہ ہو، اس لیے طواف کرتے وقت عورتوں کو مردوں سے علیحدہ رہنا چاہیے۔
(2)
اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی عذر کی بنا پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا جا سکتا ہے، البتہ فقہاء نے عذر کے بغیر بھی سوار ہو کر طواف کرنے کو جائز قرار دیا ہے اگرچہ پیدل طواف کرنا زیادہ بہتر اور فضیلت کا باعث ہے۔
ہمارے نزدیک طواف کے لیے سواری کا استعمال اس وقت تھا جب مسجد حرام کی چار دیواری نہ تھی۔
اب جبکہ چار دیواری ہو چکی ہے تو ان حالات میں سواری مسجد حرام میں داخل کرنا عقل و نقل کے خلاف ہے کیونکہ ایسا کرنے سے مسجد کا تقدس بھی برقرار نہیں رہتا اور اس جانور کے گوبر اور لید وغیرہ سے گندگی پھیلنے کا بھی اندیشہ ہے۔
(فتح الباري: 619/3)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1633