صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
80. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:
باب: صفا اور مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے۔
حدیث نمبر: 1647
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2959  
´طواف کے بعد کی دو رکعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر بیت اللہ کا سات بار طواف کیا، پھر طواف کی دونوں رکعتیں پڑھیں۔ وکیع کہتے ہیں: یعنی مقام ابراہیم کے پاس، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کی طرف نکلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2959]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
طواف کعبہ سات چکروں سے پورا ہوتا ہے۔

(2)
طواف کے بعد دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔

(3)
طواف کی دو رکعتیں مقام ابراہیم کے قریب ادا کرنا سنت ہے۔
اگر وہاں جگہ نہ ہوتو مسجد حرام میں کسی اور مناسب جگہ پر بھی ادا کی جاسکتی ہے۔

(4)
بعض لوگ لاعلمی کی وجہ سے مقام ابراہیمی کی طرف منہ کرتے ہیں اگرچہ کعبہ کی طرف رخ نہ رہے یہ غلط ہے۔
نماز کے لیے کعبہ کی طرف منہ کرنا چاہیے۔
مقام ابراہیم سامنے ہو یا نہ ہو۔

(5)
صفا اور مروہ کے درمیان سعی طواف کعبہ کے بعد کی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2959   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1647  
1647. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے، بیت اللہ کا طواف کیا، پھر(طواف کی) دو رکعتیں پڑھیں، اس کے بعد صفا ومروہ کے درمیان سعی کی۔ بعد ازاں حضرت ابن عمر ؓ نے یہ آیت تلاوت کی: یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ(ﷺ کی ذات گرامی) میں بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1647]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان روایات کا مدلول یہ ہے کہ عمرے کے لیے تین کاموں کا اہتمام ضروری ہے:
٭ بیت اللہ کا طواف جس میں پہلے تین چکر دوڑ کر باقی چار معمول کی رفتار سے پورے کیے جائیں۔
٭ طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے یا اس کے آس پاس دو رکعت پڑھی جائیں۔
٭ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی جائے۔
سبز بتیوں (Tube Lights)
کے درمیان ذرا تیز دوڑنا چاہیے۔
ان تینوں کاموں کو مکمل کر کے احرام کھولا جائے۔
(2)
واضح رہے کہ صفا اور مروہ تک ایک چکر، پھر مروہ سے صفا تک دوسرا چکر پورا ہو جائے گا، اس طرح سات چکر لگائے جائیں۔
اس کا آغاز صفا سے اور اختتام مروہ پر ہو گا۔
صفا کی طرف سے بیت اللہ نظر آتا ہے لیکن مروہ کی طرف سے بیت اللہ نظر نہیں آتا کیونکہ مروہ اور بیت اللہ کے درمیان مسجد حرام کی عمارت آ چکی ہے۔
(3)
اگر طواف اور سعی کرتے وقت جماعت کھڑی ہو جائے تو فورا نماز میں شامل ہو جانا چاہیے۔
نماز سے فراغت کے بعد طواف اور سعی کو مکمل کر لیا جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1647