صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
80. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:
باب: صفا اور مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے۔
حدیث نمبر: 1648
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، قال: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" كُنْتُمْ تَكْرَهُونَ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا والمروة؟ , قال: نَعَمْ، لِأَنَّهَا كَانَتْ مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158.
ہم سے احمد بن محمد مروزی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں عاصم احول نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگ صفا اور مروہ کی سعی کو برا سمجھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا، ہاں! کیونکہ یہ عہد جاہلیت کا شعار تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1648  
1648. حضرت عاصم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے پوچھا: کیا آپ لوگ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے کو بُرا خیال کرتے تھے؟انھوں نے فرمایا: ہاں کیونکہ یہ دور جاہلیت کا شعار تھا تا آنکہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: بے شک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، لہذا جو کوئی بیت اللہ کاحج یا عمرہ کرے، اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1648]
حدیث حاشیہ:
مضمون اس روایت کے موافق ہے جو حضرت عائشہ ؓ سے اوپر گزری کہ انصار صفا اور مروہ کی سعی بری سمجھتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1648   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1648  
1648. حضرت عاصم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے پوچھا: کیا آپ لوگ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے کو بُرا خیال کرتے تھے؟انھوں نے فرمایا: ہاں کیونکہ یہ دور جاہلیت کا شعار تھا تا آنکہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: بے شک صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، لہذا جو کوئی بیت اللہ کاحج یا عمرہ کرے، اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1648]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ثابت ہوا۔
پہلے بیان ہو چکا ہے کہ صفا اور مروہ پر دو بت تھے۔
مشرکین جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو انہیں چھوتے تھے اور اس جگہ ان کی عبادت بھی کرتے تھے، اس لیے انصار رسم جاہلیت اور عادت مشرکین کی وجہ سے صفا اور مروہ کی سعی کو ناپسند کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ سے ان کی کراہت کو دور فرمایا ہے۔
(2)
اس مضمون کی ایک حدیث حضرت عائشہ ؓ سے بھی مروی ہے، اس کی وضاحت ہم پہلے کر آئے ہیں۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1643)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1648