صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
84. بَابُ الصَّلاَةِ بِمِنًى:
باب: منی میں نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1656
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ، وَآمَنُهُ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابواسحاق ہمدانی سے بیان کیا اور ان سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں ہمیں دو رکعات پڑھائیں، ہمارا شمار اس وقت سب سے زیادہ تھا اور ہم اتنے بے ڈر کسی وقت میں نہ تھے۔ (اس کے باوجود ہم کو نماز قصر پڑھائی)۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 882  
´منیٰ میں نماز قصر پڑھنے کا بیان۔`
حارثہ بن وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی جب کہ لوگ ہمیشہ سے زیادہ مامون اور بےخوف تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 882]
اردو حاشہ:
1؎:
ان لوگوں کے نزدیک منیٰ میں قصر کی وجہ منسک حج نہیں سفر ہے،
مکہ اور منیٰ کے درمیان اتنی دوری نہیں کہ آدمی اس میں نماز قصر کرے،
اور جو لوگ مکہ والوں کے لیے منیٰ میں قصر کو جائز کہتے ہیں ان کے نزدیک قصر کی وجہ سفر نہیں بلکہ اس کے حج کا نسک ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 882   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1965  
´اہل مکہ کے لیے قصر نماز کا بیان۔`
ابواسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی نے بیان کیا اور ان کی والدہ عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں تو ان سے عبیداللہ بن عمر کی ولادت ہوئی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں نماز پڑھی، اور لوگ بڑی تعداد میں تھے، تو آپ نے ہمیں حجۃ الوداع میں دو رکعتیں پڑھائیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارثہ کا تعلق خزاعہ سے ہے اور ان کا گھر مکہ میں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1965]
1965. اردو حاشیہ: اس سےمعلوم ہوا کہ منی ٰ میں قصر کرنامناسک حج کا حصہ ہے اس لیے دیگر مسافرین کی طرح اہل مکہ بھی منیٰ میں نماز قصر کر کے ہی پڑھیں گے۔ البتہ فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد اہل مکہ کامنی ٰ میں قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1965   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1656  
1656. حضرت حارثہ بن وہب خزاعی ؓ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں، حالانکہ ہم کسی وقت بھی اس سے زیادہ کثیر تعداد میں نہ تھے اور نہ اس سے زیادہ امن والے ہی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1656]
حدیث حاشیہ:
(1)
قرآن کریم میں نماز قصر کو حالت خوف کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔
حضرت حارثہ بن وہب ؓ نے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ قرآن کریم کی مذکورہ شرط اتفاقی ہے احترازی نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں منیٰ میں نماز قصر پڑھائی، حالانکہ ہمیں وہاں کسی کا خوف یا دشمن سے خطرہ نہیں تھا بلکہ تعداد کے اعتبار سے ہم کبھی اس سے زیادہ نہ تھے اور وہاں ہمیں کسی قسم کا خوف یا خطرہ بھی نہ تھا، اس کے باوجود رسول الله ﷺ نے ہمیں منیٰ میں قیام کے دوران دو، دو رکعتیں پڑھائی ہیں۔
بہرحال حجاج کرام کو منیٰ میں قیام کے دوران نماز قصر کا اہتمام کرنا چاہیے، خواہ وہ مسجد خیف میں باجماعت پڑھیں یا اپنے اپنے خیموں میں ادا کریں۔
(2)
امام ابوداود ؒ نے اس حدیث سے اہل مکہ کے لیے ایام حج میں نماز قصر ثابت کی ہے کیونکہ حضرت حارثہ ؓ مکہ کے رہائشی تھے۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1965)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1656