سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
24. باب مَنْ نَذَرَ أَنْ يُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ
باب: بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی نذر ماننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3305
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ لِلَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ، أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: صَلِّ هَاهُنَا، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: صَلِّ هَاهُنَا، ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: شَأْنُكَ إِذًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رُوِيَ نَحْوُهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے اللہ سے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو مکہ پر فتح نصیب کیا تو میں بیت المقدس میں دو رکعت ادا کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہیں پڑھ لو (یعنی مسجد الحرام میں اس لیے کہ اس سے افضل ہے اور سہل تر ہے)، اس نے پھر وہی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: یہیں پڑھ لو پھر اس نے (سہ بارہ) وہی بات پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تمہاری مرضی (چاہو تو یہاں پڑھ لو اور بیت المقدس جانا چاہو تو وہاں چلے جاؤ)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2406)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363)، سنن الدارمی/النذور 4 (2384) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1185  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے فتح مکہ کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں مکہ فتح کر دیا تو میں بیت المقدس میں نماز پڑھوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہیں پڑھ لو اس نے پھر پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہیں پڑھ لو اس نے پھر سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیری مرضی۔ مسند احمد، ابوداؤد اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1185»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب من نذر أن يصلي في بيت المقدس، حديث:3305، وأحمد:3 /363، والحاكم:4 /304، 305.»
تشریح:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نذر پوری کرنے کے لیے جس جگہ کی تعیین کی ہو جب اس سے افضل جگہ پر پوری کر لی جائے تو نذر پوری ہو جائے گی بلکہ سیاق حدیث تو اسی کا تقاضا کرتا ہے کہ افضل مکان کو ترجیح حاصل ہے اگرچہ وہ جگہ نذر کی جگہ سے مختلف ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1185