سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
29. باب فِيمَنْ نَذَرَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَالِهِ
باب: جو اپنا سارا مال صدقہ میں دے دینے کی نذر مانے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3319
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ مَنْ شَاءَ اللَّهُ:" إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي الَّتِي أَصَبْتُ فِيهَا الذَّنْبَ، وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ صَدَقَةً، قَالَ: يُجْزِئُ عَنْكَ الثُّلُثُ".
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں انہوں نے یا ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے یا کسی اور نے جسے اللہ نے چاہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری توبہ میں شامل ہے کہ میں اپنے اس گھر سے جہاں مجھ سے گناہ سرزد ہوا ہے ہجرت کر جاؤں اور اپنے سارے مال کو صدقہ کر کے اس سے دستبردار ہو جاؤں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس ایک ثلث کا صدقہ کر دینا تمہیں کافی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، وانظر حدیث رقم: (2202)، (تحفة الأشراف: 11135، 1249) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3319  
´جو اپنا سارا مال صدقہ میں دے دینے کی نذر مانے اس کے حکم کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں انہوں نے یا ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے یا کسی اور نے جسے اللہ نے چاہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری توبہ میں شامل ہے کہ میں اپنے اس گھر سے جہاں مجھ سے گناہ سرزد ہوا ہے ہجرت کر جاؤں اور اپنے سارے مال کو صدقہ کر کے اس سے دستبردار ہو جاؤں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس ایک ثلث کا صدقہ کر دینا تمہیں کافی ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3319]
فوائد ومسائل:
حضرت ابو لبابہ (رفاعہ بن عبد المنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب بنوقریظہ کا محاصرہ کیا اور یہ لوگ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔
تو انہوں نے ابو لبابہ سے مشورہ لیا کہ آیا ہم سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا حاکم بنایئں یا نہ؟ تو ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اشارے سے کہا کہ انجام قتل ہوگا۔
مگر انہی لمحوں انھیں احسا س ہوگیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ کی خیانت کی ہے۔
چنانچہ واپس آئے تو اپنے آپ کو مسجد کے ستون کےساتھ باندھ لیا۔
اور قسم کھائی کے اپنے آپ کو اس وقت تک نہیں کھولیں گے۔
جب تک کہ اللہ عزوجل ان کی توبہ قبول نہ فرمائے۔
بالاخر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمالی۔
 (أسد الغابة)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3319