صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
93. بَابُ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَةَ وَجَمْعٍ:
باب: عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا۔
حدیث نمبر: 1668
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ يَمُرُّ بِالشِّعْبِ الَّذِي أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَدْخُلُ فَيَنْتَفِضُ وَيَتَوَضَّأُ وَلَا يُصَلِّي حَتَّى يُصَلِّيَ بِجَمْعٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں آ کر نماز مغرب اور عشاء ملا کر ایک ساتھ پڑھتے، البتہ آپ اس گھاٹی میں بھی مڑتے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے تھے۔ وہاں آپ قضائے حاجت کرتے پھر وضو کرتے لیکن نماز نہ پڑھتے، نماز آپ مزدلفہ میں آ کر پڑھتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1668  
1668. حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھتے تھے، البتہ آتے وقت راستے میں اس گھاٹی کی طرف مڑجاتے جس طرف رسول اللہ ﷺ متوجہ ہوئے تھے۔ وہاں قضائے حاجت کرتے وضو فرماتے لیکن وہاں نماز نہ پڑھتے حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ کر اسے ادا کرتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1668]
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی کمال متابعت سنت تھی حالانکہ آنحضرت ﷺ بہ ضرورت حاجت بشری اس گھاٹی پر ٹھہرے تھے کوئی حج کا رکن نہ تھا مگر عبداللہ ؓ بھی وہاں ٹھہرتے اور حاجت وغیرہ سے فارغ ہو کر وہاں وضو کرلیتے جیسے آنحضرت ﷺ نے کیا تھا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1668