سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
51. باب فِي الْعُمْرَى
باب: عمر بھر کے لیے عطیہ دینا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 3548
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر بھر کے لے عطیہ دینا جائز ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الھبة 32 (2626)، صحیح مسلم/الھبات 4 (1626)، سنن النسائی/العمری 4 (3785)، (تحفة الأشراف: 12212)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/347، 429، 468، 489، 3/319) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «عمرى» ہبہ ہی کی ایک قسم ہے اس میں ہبہ کرنے والا ہبہ کی جانے والی چیز کو جسے ہبہ کر رہا ہے اس کی زندگی بھر کے لئے ہبہ کر دیتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3548  
´عمر بھر کے لیے عطیہ دینا جائز ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر بھر کے لے عطیہ دینا جائز ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3548]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس حدیث میں (جائزۃ) کے معنی (ماضیۃ ومستمرۃ) ہیں، یعنی مرنے کے بعد موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا گیا) کی اولاد اس کی وارث ہوگی۔
خواہ وہ اولاد کا ذکر کرے یا نہ کرے۔
جیسے کہ آگے والی احادیث سے واضح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3548