سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
52. باب مَنْ قَالَ فِيهِ وَلِعَقِبِهِ
باب: کوئی چیز کسی کو دے کر یہ کہنا کہ یہ چیز تمہاری اور تمہارے اولاد کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 3555
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: هِيَ لَكَ وَلِعَقِبِك، فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ فَإِنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى صَاحِبِهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جس عمریٰ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے وہ ہے کہ دینے والا کہے کہ یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہے (تو اس میں وراثت جاری ہو گی اور دینے والے کی ملکیت ختم ہو جائے گی) لیکن اگر دینے والا کہے کہ یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ رہو (تو اس سے استفادہ کرو) تو وہ چیز (اس کے مرنے کے بعد) اس کے دینے والے کو لوٹا دی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3160)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الھبات 4 (1626)، مسند احمد (3/296) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3555  
´کوئی چیز کسی کو دے کر یہ کہنا کہ یہ چیز تمہاری اور تمہارے اولاد کے لیے ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جس عمریٰ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے وہ ہے کہ دینے والا کہے کہ یہ تمہاری اور تمہاری اولاد کی ہے (تو اس میں وراثت جاری ہو گی اور دینے والے کی ملکیت ختم ہو جائے گی) لیکن اگر دینے والا کہے کہ یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ رہو (تو اس سے استفادہ کرو) تو وہ چیز (اس کے مرنے کے بعد) اس کے دینے والے کو لوٹا دی جائے گی۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3555]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ وضاحت حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا فہم ہے۔
ورنہ دیگر صریح مرفوع احادیث میں (ولعقبك) تیری اولاد کےلئے کی شرط مذکور نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3555