سنن ابي داود
كِتَاب الْعِلْمِ -- کتاب: علم کے مسائل
4. باب فِي التَّشْدِيدِ فِي الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سخت وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 3651
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْمَعْنَى، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ أَبُو بِشْرٍ، عَنْ وَبَرَةُ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُحَدِّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ عَنْهُ أَصْحَابُهُ؟ فَقَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُ وَجْهٌ وَمَنْزِلَةٌ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرح کی قربت و منزلت حاصل تھی لیکن میں نے آپ کو بیان فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 38 (107)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 4 (36)، (تحفة الأشراف: 3623)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/165، 166)، سنن الدارمی/المقدمة 25 (239) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 107  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ`
«. . . قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ: إِنِّي لَا أَسْمَعُكَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ فُلَانٌ وَفُلَانٌ . . .»
. . . عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے اپنے باپ یعنی زبیر سے عرض کیا کہ میں نے کبھی آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں سنیں۔ جیسا کہ فلاں، فلاں بیان کرتے ہیں، کہا میں کبھی آپ سے الگ تھلگ نہیں رہا لیکن میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 107]

تشریح:
اسی لیے میں حدیث رسول بیان نہیں کرتا کہ مبادا کہیں غلط بیانی نہ ہو جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 107   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3651  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سخت وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرح کی قربت و منزلت حاصل تھی لیکن میں نے آپ کو بیان فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3651]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کئی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اسی اندیشے کے تحت بہت کم احادیث بیان کرتے تھے۔
کہ کہیں کوئی کمی بیشی نہ ہوجائے۔
اور رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے کے مرتکب ہو جایئں۔
اس کے ساتھ جنھوں نے اپنے حفظ اور یادداشت پراعتماد کیا انہوں نے نقل شریعت کا بہت بڑا فریضہ انجام دیا۔
اگر کہیں کوئی خطا ہوئی بھی ہے۔
تو اس کا ازالہ ہوگیا ہے۔
اور ان سے یہ خطا معاف ہے کہ عمدا ً نہیں ہوئی۔
اس میں قصہ گوواعظین کےلئے تنبیہ ہے۔
کہ جو زیب داستان کے طور پر ضعیف وموضوع روایات بیان کرنے سے گریز نہیں کرتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3651