صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
112. بَابُ تَقْلِيدِ النَّعْلِ:
باب: جوتوں کا ہار ڈالنا۔
حدیث نمبر: 1706
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: ارْكَبْهَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ رَاكِبَهَا يُسَايِرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّعْلُ فِي عُنُقِهَا" , تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے، انہیں عکرمہ نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ قربانی کا اونٹ لیے جا رہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا، اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ سوار ہو جا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا کہ وہ اس پر سوار ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا ہے اور جوتے (کا ہار) اس اونٹ کے گردن میں ہے۔ اس روایت کی متابعت محمد بن بشار نے کی ہے۔ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، ہم کو علی بن مبارک نے خبر دی، انہیں یحییٰ نے انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مثل سابق حدیث کے)۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 343  
´قربانی والے جانور پر سواری کی جا سکتی ہے`
«. . . 350- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يسوق بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: اركبها فقال: يا رسول الله، إنها بدنة، فقال: ويلك فى الثانية والثالثة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جو قربانی کا جانور لے کر (پیدل) جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری دفعہ فرمایا: تمہاری خرابی ہو (اس پر سوار ہو جاؤ)۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 343]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1689، ومسلم 1322، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنا ضروری ہے۔
➋ حدیث حجت ہے۔
➌ قربانی والے جانور پر بوقتِ ضرورت سواری جائز ہے۔
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی مخالفت میں خرابی ہی خرابی ہے۔
➎ حج کے لئے پیدل اور سوار ہو کر دونوں طرح جانا جائز ہے۔
➏ اپنے آپ کو شرعی عذر کے بغیر مشقت میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 350   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2135  
´جس نے پیدل چل کر حج کرنے کی نذر مانی اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا کہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ اس کے بیٹوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے سوار ہو جاؤ، اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2135]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ایسی نذر ماننا درست نہیں جسے پورا کرنے میں انتہائی مشقت ہو۔

(2)
  جب انسان محسوس کرے کہ نذر پوری کرنا بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے تو نذر توڑ کر کفارہ دے دے۔

(3)
  اپنے آپ پر اتنی مشقت ڈالنا مناسب نہیں جس کو نبھانا دشوار ہو۔
اللہ کی رضا ان اعمال کی خلوص کے ساتھ ادائیگی کے ساتھ بھی حاصل ہو سکتی ہے جسے آدمی آسانی سے ادا کرسکے، تاہم نفلی عبادات کا مناسب حد تک اہتمام کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2135   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1760  
´ہدی کے اونٹوں پر سوار ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، وہ بولا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری یا تیسری بار میں فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1760]
1760. اردو حاشیہ: تم پر افسوس کلمہ تو بیخ کہنے کی وجہ اس شخص کی کم فہمی تھی کہ نبی ﷺ دیکھ رہے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ یہ قربانی کا جانور ہے پھر بھی وہ انکار اور اصرار کرتا رہا۔ اسے چاہیے تھا کہ ارشاد نبوی کی بلا چون و چرا تعمیل کرتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1760   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1706  
1706. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی ﷺ نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو قربانی کے اونٹ کو ہانک رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے عرض کیا: یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ نے فرمایا: اس پر سوارہو جاؤ۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا کہ وہ اونٹ پر سوارہو کر نبی ﷺ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا اور جوتوں کا ہار اس اونٹ کے گلے میں تھا۔ محمد بن بشار نے (یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں) معمر کی متابعت کی ہے۔ علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے حضرت عکرمہ سے، انھوں نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1706]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں اشارہ بھی ہے کہ ایک جوتی لٹکانا کافی ہے اور رد ہے اس کا جو کہ کم سے کم دو جوتیاں لٹکانا ضروری کہتا ہے اور مستحب یہی ہے کہ دو جوتیاں ڈالے (وحیدی)
مگر ایک بھی کافی ہو جاتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1706   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1706  
1706. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی ﷺ نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو قربانی کے اونٹ کو ہانک رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے عرض کیا: یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ نے فرمایا: اس پر سوارہو جاؤ۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا کہ وہ اونٹ پر سوارہو کر نبی ﷺ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا اور جوتوں کا ہار اس اونٹ کے گلے میں تھا۔ محمد بن بشار نے (یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں) معمر کی متابعت کی ہے۔ علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے حضرت عکرمہ سے، انھوں نے نبی ﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1706]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے لیے روانہ ہوتے وقت رسول اللہ ﷺ نے اپنی قربانی کی اونٹنی منگوائی اور کوہان کی دائیں جانب نیزہ مارا، وہاں سے خون بہا کر اسے علامت لگا دی کہ یہ قربانی کا جانور ہے اور اس سے خون صاف کر دیا، پھر اس کے گلے میں دو جوتیوں کا ہار ڈالا۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3016(1243) (2)
بعض حضرات کا موقف ہے کہ قربانی کو ہار پہنانے کے لیے جوتے متعین نہیں ہیں کوئی بھی چیز نشانی اور علامت کے طور پر گلے میں لٹکائی جا سکتی ہے۔
(3)
جوتے کے ہار میں یہ حکمت بیان کی جاتی ہے کہ عرب جوتوں کو سواری شمار کرتے تھے کیونکہ وہ پہننے والے کی حفاظت کرتے ہیں اور راستے کی گندگی اٹھا لیتے ہیں۔
کسی جانور کے گلے میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ جانور اس کی سواری نہیں رہا بلکہ اللہ تعالیٰ کے لیے وقف ہو گیا ہے۔
اس اعتبار سے جوتوں کے ہار کو مستحب کہا جاتا ہے۔
(4)
محمد بن بشار کی متابعت ہمیں نہیں مل سکی۔
(فتح الباري: 693/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1706