صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
119. بَابُ نَحْرِ الْبُدْنِ قَائِمَةً:
باب: اونٹوں کو کھڑا کر کے نحر کرنا۔
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: صَوَافَّ قِيَامًا.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (سورۃ الحج میں) جو آیا ہے «فاذكروا اسم الله عليها صواف» کے معنی یہی ہیں کہ وہ کھڑے ہوں صفیں باندھ کر۔
حدیث نمبر: 1714
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ فَبَاتَ بِهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَجَعَلَ يُهَلِّلُ وَيُسَبِّحُ، فَلَمَّا عَلَا عَلَى الْبَيْدَاءِ لَبَّى بِهِمَا جَمِيعًا، فَلَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا، وَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ سَبْعَ بُدْنٍ قِيَامًا، وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ".
ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت پڑھی اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات۔ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں گزاری، پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ جب بیداء پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں (حج و عمرہ) کے لیے ایک ساتھ تلبیہ کہا، جب مکہ پہنچے (اور عمرہ ادا کر لیا) تو صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ حلال ہو جائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کر کے نحر کئے اور مدینہ میں دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1773  
´احرام کے وقت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1773]
1773. اردو حاشیہ: قصر نماز سفر شروع ہونے کے بعد ہی پڑھی جاتی ہے اور ذوالحلیفہ آپ کے سفرکی پہلی منزل تھی اور یہی اہل مدینہ کی میقات احرام ہے اور نبی ﷺ نے یہیں دوسرے دن ظہر کی نماز کے بعد احرام باندھا اور تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ نبی ﷺ نے احرام کی دورکعتیں نہیں پڑھیں۔اگلی روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1773   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1714  
1714. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے مدینہ طیبہ میں ظہر کی نماز چار رکعت ادا کی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی اور وہیں رات بسر کی۔ جب صبح ہوئی تو اپنی سواری پر سوار ہوئے اور تہلیل و تسبیح کرنے لگے۔ پھر جب مقام بیداء پر تشریف فرما ہوئے تو حج اور عمرہ دونوں کا تلبیہ کہا۔ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو لوگوں کو حکم دیا کہ وہ احرام کھول دیں۔ اس دوران میں نبی ﷺ نےاپنے دست مبارک سے سات اونٹ کھڑےکر کے نحر فرمائے جبکہ مدینہ طیبہ میں (عید کے موقع پر)دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھےذبح کیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1714]
حدیث حاشیہ:
یہی حدیث مختصراً ابھی پہلے گزر چکی ہے حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1714