صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
119. بَابُ نَحْرِ الْبُدْنِ قَائِمَةً:
باب: اونٹوں کو کھڑا کر کے نحر کرنا۔
حدیث نمبر: 1715
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَعَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ثُمَّ بَاتَ حَتَّى أَصْبَحَ، فَصَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ الْبَيْدَاءَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات پڑھی تھیں۔ ایوب نے ایک شخص کے واسطہ سے بروایت انس رضی اللہ عنہ کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں رات گزاری۔ صبح ہوئی تو فجر کی نماز پڑھی اور اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے، پھر جب مقام بیداء پہنچے تو عمرہ اور حج دونوں کا نام لے کر لبیک پکارا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1773  
´احرام کے وقت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1773]
1773. اردو حاشیہ: قصر نماز سفر شروع ہونے کے بعد ہی پڑھی جاتی ہے اور ذوالحلیفہ آپ کے سفرکی پہلی منزل تھی اور یہی اہل مدینہ کی میقات احرام ہے اور نبی ﷺ نے یہیں دوسرے دن ظہر کی نماز کے بعد احرام باندھا اور تلبیہ پکارنا شروع کیا۔ اس حدیث سے واضح ہے کہ نبی ﷺ نے احرام کی دورکعتیں نہیں پڑھیں۔اگلی روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1773   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1715  
1715. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مدینہ طیبہ میں ظہر کی چار رکعت پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دورکعت ادا کیں۔ راوی حدیث اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انھوں نے ایک آدمی سے، اس نے حضرت انس ؓ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ رات بھر ذوالحلیفہ میں رہے حتی کہ صبح ہو گئی۔ پھر صبح کی نماز پڑھ کر اپنی سواری پر سوار ہوئے۔ جب آپ کی سواری مقام بیداء پر پہنچی تو حج اور عمرہ دونوں کا لبیک کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1715]
حدیث حاشیہ:
ایوب کی روایت میں راوی مجہول ہے اگر امام بخاری نے متابعت کے طور پر اس سند کو ذکر کیا تو اس کے مجہول ہونے میں قباحت نہیں، بعض نے کہا کہ یہ شخص ابوقلابہ ہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1715   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1715  
1715. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے مدینہ طیبہ میں ظہر کی چار رکعت پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دورکعت ادا کیں۔ راوی حدیث اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انھوں نے ایک آدمی سے، اس نے حضرت انس ؓ سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا کہ آپ ﷺ رات بھر ذوالحلیفہ میں رہے حتی کہ صبح ہو گئی۔ پھر صبح کی نماز پڑھ کر اپنی سواری پر سوار ہوئے۔ جب آپ کی سواری مقام بیداء پر پہنچی تو حج اور عمرہ دونوں کا لبیک کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1715]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں اونٹوں کو نحر کرنے کی کیفیت بیان ہوئی ہے کہ انہیں کھڑے کھڑے نحر کیا گیا۔
امام بخارى ؒ یہی بات ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
جب اس عنوان کو پہلے عنوان کے ساتھ ملایا جائے تو یہ صورت سامنے آتی ہے کہ اونٹ کا ایک بازو باندھا جائے، پھر کھڑے کھڑے اسے نحر کیا جائے۔
(2)
اس سلسلے میں امام بخاری ؒ نے ایک دوسری روایت کا بھی حوالہ دیا ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ ایوب سے بیان کرنے والے وہیب اور اسماعیل بن علیہ دو راوی ہیں۔
وہیب نے ایک ہی سند سے یہ روایت بیان کی ہے جبکہ اسماعیل کے ہاں اس حدیث کی دو اسناد ہیں:
ایک میں ابو قلابہ کی صراحت ہے جبکہ دوسری سند میں ایک مجہول راوی ہے۔
ممکن ہے کہ وہ ابو قلابہ ہی ہو۔
بہرحال یہ روایت وہیب نے پورے جزم اور وثوق سے بیان کی ہے جبکہ اسماعیل کو شک گزرا ہے یا بھول گئے ہیں۔
چونکہ یہ روایت تائید کے لیے ہے، اس لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
(فتح الباري: 700/3)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1715