سنن ابي داود
كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ -- کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
1. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3990
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يَذْكُرُ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 0 بَلَى قَدْ جَاءَتْكِ آيَاتِي فَكَذَّبْتِ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتِ وَكُنْتِ مِنَ الْكَافِرِينَ 0"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مُرْسَلٌ الرَّبِيعُ لَمْ يُدْرِكْ أُمَّ سَلَمَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت «بلى قد جاءتك آياتي فكذبت بها واستكبرت وكنت من الكافرين» ہاں بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور و تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں سے (سورۃ الزمر: ۵۹) ۱؎ (واحد مونث حاضر کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، ربیع نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1850) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: وضاحت ۱؎: جمہور کی قرات واحد مذکر حاضر کے صیغہ کے ساتھ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3990  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت «بلى قد جاءتك آياتي فكذبت بها واستكبرت وكنت من الكافرين» ہاں بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور و تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں سے (سورۃ الزمر: ۵۹) ۱؎ (واحد مونث حاضر کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، ربیع نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3990]
فوائد ومسائل:
روایت ضعیف الاسناد ہے۔
جمہور کی معروف روایت مذکر کے صیغوں کے ساتھ ہے جن قراء نےمونث کے صیغوں کے ساتھ پڑھا ہے وہ بلحاط لفط (نفس ہے) جو مونث سماعی ہے۔
آیت کریمہ کے معنی ہیں: ہاں کیوں نہیں بلاشبہ تیرے پاس میری آیات آئیں تو تونے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافرتھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3990