سنن ابي داود
كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ -- کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
1. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 4004
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ الْمِنْقَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ" أَنَّهُ قَرَأَ: هَيْتَ لَكَ سورة يوسف آية 23، فَقَالَ شَقِيقٌ: إِنَّا نَقْرَؤُهَا: 0 هِئْتُ لَكَ 0 يَعْنِي، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَقْرَؤُهَا كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے «هَيْتَ لَكَ» ۱؎ پڑھا تو ابووائل شقیق بن سلمہ نے عرض کیا: ہم تو اسے «هِئْتُ لَكَ» پڑھتے ہیں تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے اسی طرح پڑھنا مجھے زیادہ محبوب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 4 (4692)، (تحفة الأشراف: 9265) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: معنی ہے آ جاؤ (سورۃ یوسف: ۳) اور «هئتُ» کے معنیٰ ہے میں تیار ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4004  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے «هَيْتَ لَكَ» ۱؎ پڑھا تو ابووائل شقیق بن سلمہ نے عرض کیا: ہم تو اسے «هِئْتُ لَكَ» پڑھتے ہیں تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے اسی طرح پڑھنا مجھے زیادہ محبوب ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 4004]
فوائد ومسائل:
سورہ یوسف کی آیات: 23 میں مذکورہ بالا کلمے کی یہ دو قراءتیں وارد ہیں۔
جمہور کی قراءت ھا پرزبر کے ساتھ ہے اور یہ عزیزمصرکی بیوی کا بول ہے جو اس نے حضرت یوسف علیہ السلام سے کہا تھا لو آجاو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4004