سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
27. باب فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِحَرِيمِهِ
باب: محرم سے زنا کرنے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4456
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا أَطُوفُ عَلَى إِبِلٍ لِي ضَلَّتْ إِذْ أَقْبَلَ رَكْبٌ أَوْ فَوَارِسُ مَعَهُمْ لِوَاءٌ، فَجَعَلَ الْأَعْرَابُ يَطِيفُونَ بِي لِمَنْزِلَتِي مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَوْا قُبَّةً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلًا فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَذَكَرُوا أَنَّهُ أَعْرَسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا، تو دیہاتی لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے، اتنے میں وہ ایک قبہ کے پاس آئے، اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور اس کی گردن مار دی، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 25 (1362)، سنن النسائی/النکاح 58 (3333)، سنن ابن ماجہ/الحدود 35 (2607)، (تحفة الأشراف: 15534، 1766)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/292، 295، 297)، سنن الدارمی/النکاح 43 (2285) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4456  
´محرم سے زنا کرنے والے کے حکم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا، تو دیہاتی لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے، اتنے میں وہ ایک قبہ کے پاس آئے، اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور اس کی گردن مار دی، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4456]
فوائد ومسائل:
باپ کی منکوحہ بیٹے کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہے۔
سورۃ النساء: آیت٢٢ میں بالصراحت وارد ہے: (ولا تنكحُوا ما نَکَحَ آباؤُكُم مِنَ النِّسَاءِ) اور اس جرم کی سزا قتل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4456