سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
27. باب فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِحَرِيمِهِ
باب: محرم سے زنا کرنے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4457
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَيْطٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ لَهُ: أَيْنَ تُرِيدُ، قَالَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15534) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2607  
´جو کوئی باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی سے شادی کرے اس کے حکم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ماموں کا گزر میرے پاس سے ہوا (راوی حدیث ہشیم نے ان کے ماموں کا نام حارث بن عمرو بتایا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک جھنڈا باندھ دیا تھا، میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا قصد ہے؟ انہوں نے عرض کیا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے پاس روانہ کیا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی (یعنی اپنی سوتیلی ماں) سے شادی کر لی ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2607]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی محرم خاتون سے نکاح کرنا بڑا جرم ہے۔

(2)
اس جرم کی سزایہ ہےمجرم کوقتل کردیا جائے۔

(3)
حرم نکاح کی سزا زنا والی (رجم)
نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2607   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4457  
´محرم سے زنا کرنے والے کے حکم کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4457]
فوائد ومسائل:
جس نے جانتے بوجھتے بغیر کسی اشتباہ کے اپنی کسی محرم سےنکاح کیا ہو یا بدکاری کی ہو تواس کی حد قتل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4457