سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
28. باب فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِجَارِيَةِ امْرَأَتِهِ
باب: بیوی کی لونڈی سے زنا کرنے والے شخص کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4460
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي رَجُلٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ: إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا، فَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ وَسَلَّامٌ عَنْ الْحَسَنِ، هَذَا الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ، لَمْ يَذْكُرْ يُونُسُ، وَمَنْصُورٌ قَبِيصَةَ.
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی فیصلہ کیا کہ اگر اس نے جبراً جماع کیا ہے تو لونڈی آزاد ہے، اور اس کی مالکہ کو اسے ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی، اور اگر لونڈی نے خوشی سے اس کی مان لی ہے تو وہ اس کی ہو جائیگی، اور اسے لونڈی کی مالکہ کو ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 70 (3365)، سنن ابن ماجہ/الحدود 8 (2552)، (تحفة الأشراف: 4559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (قتادہ اور حسن بصری مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)

وضاحت: ۱؎: خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے کسی فقیہ کو نہ پایا جس نے اس حدیث کے مطابق فتویٰ دیا ہو، شاید یہ حدیث منسوخ ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2552  
´بیوی کی لونڈی سے صحبت کے حکم کا بیان۔`
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد نافذ نہیں کی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2552]
اردو حاشہ:
فائدہ:
بیوی کی مملوکہ لونڈی سے زنا کے بارے میں صحابہ کے اقوال مختلف ہیں۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نےحضرت نعمان بن بشیر کے فیصلے کو ترجیح دی ہےاور اس کی وجہ یہ ہے بیوی کی ملکیت میں شوہر کے تصرف کی وجہ سے ایک شبہ موجود ہے اس لیے رجم نہ کیا جائے۔
واللہ أعلم۔
 تفصیل کے لیے دیکھیے: (عون المعبود شرح سنن أبي داؤد: 99، 96/12)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2552