صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ -- کتاب: حج کے مسائل کا بیان
149. بَابُ مَنْ نَزَلَ بِذِي طُوًى إِذَا رَجَعَ مِنْ مَكَّةَ:
باب: اس سے متعلق جس نے مکہ سے واپس ہوتے ہوئے ذی طویٰ میں قیام کیا۔
حدیث نمبر: 1769
وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ بَاتَ بِذِي طُوًى حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ دَخَلَ، وَإِذَا نَفَرَ مَرَّ بِذِي طُوًى وَبَاتَ بِهَا حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ يَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
اور محمد بن عیسیٰ نے کہا کہ ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مدینہ سے مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے اور جب صبح صادق ہوتی تو مکہ میں داخل ہوتے۔ اسی طرح مکہ سے واپسی میں بھی ذی طویٰ سے گزرتے اور وہیں رات گزارتے اور فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1769  
1769. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ جاتے تو مقام ذی طوی میں پڑاؤ کرتے۔ رات وہیں رہتے صبح ہوتی تو مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے۔ اور جب مکہ مکرمہ سے واپس ہوتے تو بھی مقام ذی طوی میں رات گزارتے۔ صبح تک وہیں قیام کرتے اور بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی ایسا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1769]
حدیث حاشیہ:
آج کل یہ مقام شہری آبادی میں آگیا ہے۔
الحمد للہ 52ءکے سفر حج میں یہاں غسل کرنے کا موقع ملا تھا۔
والحمد للہ علی ذلك۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1769   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1769  
1769. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ جاتے تو مقام ذی طوی میں پڑاؤ کرتے۔ رات وہیں رہتے صبح ہوتی تو مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے۔ اور جب مکہ مکرمہ سے واپس ہوتے تو بھی مقام ذی طوی میں رات گزارتے۔ صبح تک وہیں قیام کرتے اور بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ بھی ایسا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1769]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابن بطال ؒ نے کہا ہے کہ مکہ سے واپسی کے وقت ذی طویٰ میں ٹھہرنا مناسک حج میں سے نہیں ہے لیکن رسول اللہ ﷺ کا ان مقامات پر قیام کرنا حکمت سے خالی نہیں۔
اس کے علاوہ صحابۂ کرام ؓ اتباع سنت کے طور پر یہاں ٹھہرتے تھے، لہذا ذی طویٰ میں قیام کرنا مسنون اور باعث ثواب ہے۔
(2)
یہ مقام آج کل شہری آبادی میں آ چکا ہے، اس لیے اب وہاں ٹھہرنا ممکن نہیں رہا۔
بہرحال حضرت ابن عمر ؓ کا جذبۂ اتباع سنت قابل تقلید ہے۔
انہوں نے ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1769