سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ -- کتاب: سنتوں کا بیان
4. باب تَرْكِ السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الأَهْوَاءِ
باب: اہل بدعت کو سلام نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4601
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹ گئے تھے، تو انہوں نے میرے (ہاتھوں پر) زعفران مل دیا، صبح کو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور سلام کیا تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا اور فرمایا: جاؤ اسے دھو ڈالو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4176)، (تحفة الأشراف: 10372) (حسن)» ‏‏‏‏ (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں عطاء خراسانی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4601  
´اہل بدعت کو سلام نہ کرنے کا بیان۔`
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹ گئے تھے، تو انہوں نے میرے (ہاتھوں پر) زعفران مل دیا، صبح کو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور سلام کیا تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا اور فرمایا: جاؤ اسے دھو ڈالو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4601]
فوائد ومسائل:
نبی صلى الله عليه وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو اس کے عمل کے حوالے سے انہیں ناپسندیدگی کا احساس دلایا۔
اسی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مقاطعہ کے دوران میں اصلاح احوال کے لیے بات سمجھانے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4601