صحيح البخاري
كِتَاب الْعُمْرَةِ -- کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
14. بَابُ الْقُدُومِ بِالْغَدَاةِ:
باب: (مسافر کا اپنے) گھر میں صبح کے وقت آنا۔
حدیث نمبر: 1799
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ الشَّجَرَةِ، وَإِذَا رَجَعَ صَلَّى بذي الحليفة بِبَطْنِ الْوَادِي، وَبَاتَ حَتَّى يُصْبِحَ".
ہم سے احمد بن حجاج نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لے جاتے تو مسجد شجرہ میں نماز پڑھتے۔ اور جب واپس ہوتے تو ذو الحلیفہ کی وادی کے نشیب میں نماز پڑھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک ساری رات وہیں رہتے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1799  
1799. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوتے تو مسجد شجرہ میں نماز پڑھتے اور جب واپس تشریف لاتے تو ذوالحلیفہ کی وادی کے نشیب میں نماز ادا کرتے اور صبح تک وہاں رات بسر کرتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1799]
حدیث حاشیہ:
پھر مدینہ میں دن میں تشریف لاتے لہٰذا مناسب ہے کہ مسافر خاص طور پر سفر حج سے واپس ہونے والے دن میں اپنے گھروں میں تشریف لائے کہ اس میں بھی شارع ؑ نے بہت سے مصالح کو مد نظر رکھا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1799   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1799  
1799. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوتے تو مسجد شجرہ میں نماز پڑھتے اور جب واپس تشریف لاتے تو ذوالحلیفہ کی وادی کے نشیب میں نماز ادا کرتے اور صبح تک وہاں رات بسر کرتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1799]
حدیث حاشیہ:
مسافر کے لیے ممانعت ہے کہ وہ اچانک رات کے وقت اپنے گھر آئے جیسا کہ آئندہ بیان ہو گا، اس کے علاوہ صبح و شام جب چاہے اپنے گھر آ سکتا ہے، چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ واپس تشریف لاتے تو ذوالحلیفہ کی وادی میں رات بسر کرتے، صبح کے وقت اپنے گھر تشریف لاتے۔
اس میں شارع ؑنے بہت سی مصلحتوں کو پیش نظر رکھا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1799