سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
79. باب فِي الْمَعَارِيضِ
باب: بات چیت میں توریہ (اشارہ کنایہ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4971
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ إِمَامُ مَسْجِدِ حِمْصَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ ضُبَارَةَ بْنِ مَالِكٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدٍ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" كَبُرَتْ خِيَانَةً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاكَ حَدِيثًا هُوَ لَكَ بِهِ مُصَدِّقٌ، وَأَنْتَ لَهُ بِهِ كَاذِبٌ".
سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جسے وہ تو سچ جانے اور تم خود اس سے جھوٹ کہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4475) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تعریض یا توریہ ایسے لفظ کے اطلاق کا نام ہے جس کا ایک ظاہری معنی ہوا، اور متکلم اس ظاہری معنیٰ کے خلاف ایک دوسرا معنی مراد لے رہا ہو جس کا وہ لفظ محتمل ہو، یہ ایک طرح سے مخاطب کو دھوکہ میں ڈالنا ہے اسی وجہ سے جب تک کوئی شرعی مصلحت یا کوئی ایسی حاجت نہ ہو کہ اس کے بغیر کوئی اور چارہ کار نہ ہو ایسا کرنا صحیح نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4971  
´بات چیت میں توریہ (اشارہ کنایہ) کا بیان۔`
سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جسے وہ تو سچ جانے اور تم خود اس سے جھوٹ کہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4971]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے لیکن دیگر صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان بھائی کو دھوکا دینا بہت بڑا قبیح گناہ ہے۔
صحیح مسلم میں ہے(اليمين علی نية المستحلف)۔
قسم میں وہی معنی معتبر ہوں گے جو قسم اٹھوانے والے نے مراد لیے ہوں (نہ کہ قسم اٹھانے والے کے۔
)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4971