صحيح البخاري
كِتَاب الْمُحْصَرِ -- کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
1M. بَابُ إِذَا أُحْصِرَ الْمُعْتَمِرُ:
باب: اگر عمرہ کرنے والے کو راستے میں روک دیا گیا تو (وہ کیا کرے)۔
حدیث نمبر: 1809
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" قَدْ أُحْصِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَلَقَ رَأْسَهُ، وَجَامَعَ نِسَاءَهُ، وَنَحَرَ هَدْيَهُ، حَتَّى اعْتَمَرَ عَامًا قَابِلًا".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، ان سے معاویہ بن سلام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حدیبیہ کے سال مکہ جانے سے روک دیئے گئے تو آپ نے حدیبیہ ہی میں اپنا سر منڈوایا اور ازواج مطہرات کے پاس گئے اور قربانی کو نحر کیا، پھر آئندہ سال ایک دوسرا عمرہ کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1809  
1809. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو (مقام حدیبیہ پر) روک دیا گیا تو آپ نے اپنا سر مبارک منڈوایا، اپنی بیویوں سے صحبت کی اور قربانی کے جانوروں کو ذبح کیا، پھر آئندہ سال (نیا)عمرہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1809]
حدیث حاشیہ:
اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ﷺ نے اگلے عمرے کی قضاءکی بلکہ آپ ﷺ نے سال آئندہ دوسرا عمرہ کیا اور بعض نے کہا کہ احصار کی حالت میں اس حج یا عمرے کی قضا واجب ہے اور آپ ﷺ کا یہ عمرہ اگلے عمرے کی قضا کا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1809   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1809  
1809. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو (مقام حدیبیہ پر) روک دیا گیا تو آپ نے اپنا سر مبارک منڈوایا، اپنی بیویوں سے صحبت کی اور قربانی کے جانوروں کو ذبح کیا، پھر آئندہ سال (نیا)عمرہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1809]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کے پس منظر کو امام بخاری ؒ نے اپنی شرط کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے حذف کر دیا ہے۔
وہ یہ ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع نے جناب حجاج بن عمرو انصاری سے سوال کیا کہ اگر کوئی بحالت احرام بیت اللہ سے روک دیا جائے تو وہ کیا کرے؟ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا فرمان سنایا کہ جو لنگڑا ہو جائے یا اس کی ہڈی ٹوٹ جائے یا روک دیا جائے تو وہ احرام کھول دے اور آئندہ سال اسے ادا کرے۔
حضرت عبداللہ بن رافع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ کے سامنے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
پھر میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو یہ واقعہ سنایا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو روک دیا گیا تو آپ نے اپنا سر منڈوایا، قربانی ذبح کی اور اپنی بیویوں سے ہم بستر ہوئے، پھر آئندہ سال (نیا)
عمرہ کیا۔
(فتح الباري: 11/4) (2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو شخص کسی رکاوٹ کی وجہ سے احرام کھول دے اسے آئندہ سال اس کی قضا دینی ضروری ہے، جبکہ جمہور اہل علم کے نزدیک ایسا کرنا ضروری نہیں۔
اس کے متعلق ہم آئندہ بحث کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1809