عبداللہ بن ابو حمساء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بعثت سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز خریدی اور اس کی کچھ قیمت میرے ذمے رہ گئی تو میں نے آپ سے وعدہ کیا کہ میں اسی جگہ اسے لا کر دوں گا، پھر میں بھول گیا، پھر مجھے تین (دن) کے بعد یاد آیا تو میں آیا، دیکھا کہ آپ اسی جگہ موجود ہیں، آپ نے فرمایا: ”اے جوان! تو نے مجھے زحمت میں ڈال دیا، اسی جگہ تین دن سے میں تیرا انتظار کر رہا ہوں“۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4996
´وعدہ کا بیان۔` عبداللہ بن ابو حمساء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بعثت سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز خریدی اور اس کی کچھ قیمت میرے ذمے رہ گئی تو میں نے آپ سے وعدہ کیا کہ میں اسی جگہ اسے لا کر دوں گا، پھر میں بھول گیا، پھر مجھے تین (دن) کے بعد یاد آیا تو میں آیا، دیکھا کہ آپ اسی جگہ موجود ہیں، آپ نے فرمایا: ”اے جوان! تو نے مجھے زحمت میں ڈال دیا، اسی جگہ تین دن سے میں تیرا انتظار کر رہا ہوں۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4996]
فوائد ومسائل: یہ روایت بھی ضعیف ہے تاہم حقیقت یہی ہے کہ رسول اللہﷺ وعدے کے انتہائی پکے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4996