صحيح البخاري
كِتَاب الْمُحْصَرِ -- کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
10. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ البقررہ میں) کہ حج میں گناہ اور جھگڑا نہ کرنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 1820
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اس گھر کا حج کیا اور نہ شہوت کی فحش باتیں کیں، نہ گناہ کیا تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2889  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا، اور نہ (ایام حج میں) جماع کیا، اور نہ گناہ کے کام کئے، تو وہ اس طرح واپس آئے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2889]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بے ہودہ گوئی سے مراد فحش کلمات یا فحش حرکات ہیں۔
حج کے سفر میں جب خاوند اپنی بیوی سے بے تکلفی والی ایسی حرکت نہیں کرسکتا جو عام حالات میں اس کے لیے جائز ہے تو اجنبی عورت کی طرف غلط نگاہ سے دیکھنا اس کے لیے کیوں کر جائز ہوگا؟
(2)
احرام کھولنے کے بعد مرد کے لیے بیوی کے ساتھ اختلاط جائز ہوتا ہے۔

(3)
انسان گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
اور بالغ ہونے تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔
یہود ونصاری کا یہ عقیدہ غلط ہے کہ انسان گناہ گار پیدا ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2889   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 811  
´حج و عمرہ کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ۱؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ۲؎ بخش دئیے جائیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
1؎:
رفث کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں،
یہاں مراد فحش گوئی اور بے ہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے،
حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی نا پسندیدہ ہے،
اور فسق سے مراد اللہ کی نا فرمانی ہے،
اور جدال سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے،
دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔

2؎:
اس سے مراد وہ صغیرہ (چھوٹے) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے،
رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 811   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1820  
1820. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اس گھر کا حج کیا اور شہوانی چھیڑا چھاڑ کی نہ بد کرداری ہی کا مرتکب ہواتو وہ گناہوں سے ایسا صاف ہو کر واپس ہو گا جیسا کہ آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1820]
حدیث حاشیہ:
باب کی حدیث میں جھگڑے کا ذکر نہیں ہے، اس کے لیے امام بخاری نے آیت پر اکتفا کیا اور فسق کی مذمت کے لیے حدیث کو نقل فرمایا، بس آیت اور حدیث ہر دو کو ملا کر آپ نے مضمون باب کو مدلل فرمایا اس سے حضرت امام ؒ کی دقت نظر بھی ثابت ہوتی ہے۔
صد افسوس ان لوگوں پر جو ایسے بابصیرت امام کی فقاہت اور فراست سے انکار کریں اور اس وجہ سے ان کی تنقیص کرکے گنہگار بنیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1820   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1820  
1820. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اس گھر کا حج کیا اور شہوانی چھیڑا چھاڑ کی نہ بد کرداری ہی کا مرتکب ہواتو وہ گناہوں سے ایسا صاف ہو کر واپس ہو گا جیسا کہ آج ہی اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1820]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہر وہ حرکت یا کلام جو انسان کو شہوت پر اُکسائے رفث کہلاتا ہے۔
اس سے مراد جماع وغیرہ ہے۔
(2)
سنن ترمذی کی روایت میں ہے:
اس کے تمام سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
(جامع الترمذي، الحج، حدیث: 811)
صحیح مسلم میں ہے:
جو اس گھر کو آتا ہے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 3291(1350)
ان الفاظ میں عموم پایا جاتا ہے جو حج اور عمرہ دونوں کو شامل ہے۔
اگر حج کے لغوی معنی مراد لیے جائیں تو اس سے عموم مراد لیا جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 27/4)
واضح رہے کہ بعض لوگوں کی عبادات کفارے کا سبب بنتی ہیں جبکہ بعض حضرات کی عبادات کفارہ نہیں ہوتیں کیونکہ بہت سے نیند کرنے والے ایسے ہوتے ہیں جن کا اللہ کے ہاں اعلیٰ مقام ہوتا ہے جبکہ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ آدھی رات سے عبادت کرنا ان کے لیے بےکار ہوتا ہے، انہیں بیداری کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
(3)
اس حدیث میں جھگڑے وغیرہ کا ذکر نہیں ہے جبکہ عنوان میں اس کا ذکر موجود ہے۔
امام بخاری ؒ نے فسق کی مذمت کے لیے حدیث ذکر فرمائی اور جدال، یعنی لڑائی جھگڑے کی مذمت کے لیے صرف آیت کریمہ پر اکتفا کیا، یعنی آیت اور حدیث دونوں کو ملا کر عنوان کو ثابت کیا ہے۔
اس انداز سے امام بخاری کی دقت نظر اور فقاہت و فراست ثابت ہوتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1820