صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ -- کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا لِيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِ عَفَا اللَّهُ عَمَّا سَلَفَ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللَّهُ مِنْهُ وَاللَّهُ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ المائدہ میں) کہ احرام کی حالت میں شکار نہ مارو، اور جو کوئی تم میں سے اس کو جان کر مارے گا تو اس پر اس مارے ہوئے شکار کے برابر بدلہ ہے مویشیوں میں سے، جو تم میں سے دو معتبر آدمی فیصلہ کر دیں اس طرح سے کہ وہ جانور بدلہ کا بطور نیاز کعبہ پہنچایا جائے یا اس پر کفارہ ہے چند محتاجوں کو کھلانا یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کئے کی سزا چکھے، اللہ تعالیٰ نے معاف کیا جو کچھ ہو چکا اور جو کوئی پھر کرے گا اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ اس سے لے گا اور اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے، حالت احرام میں دریا کا شکار اور دریا کا کھانا تمہارے فائدے کے واسطے حلال ہوا اور سب مسافروں کے لیے۔ اور حرام ہوا تم پر جنگل کا شکار جب تک تم احرام میں رہو اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے پاس تم جمع ہو گے“۔
n
‏‏‏‏ (نوٹ: اس باب میں حدیث نہیں ہے)