سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
139. باب كَمْ مَرَّةٍ يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الاِسْتِئْذَانِ
باب: گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟
حدیث نمبر: 5183
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِيهِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي مُوسَى: إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ وَلَكِنَّ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدٌ.
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ سے کہا: میں تم پر (جھوٹی حدیث بیان کرنے کا) اتہام نہیں لگاتا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے کا معاملہ سخت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (5181)، (تحفة الأشراف: 9084) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی: حدیث کو روایت کرنے میں بڑی احتیاط اور ہوشیاری لازم ہے، ایسا نہ ہو کہ بھول چوک ہو جائے یا غلط فہمی سے الفاظ بدلنے میں مطلب کچھ کا کچھ ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5183  
´گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟`
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ سے کہا: میں تم پر (جھوٹی حدیث بیان کرنے کا) اتہام نہیں لگاتا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنے کا معاملہ سخت ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5183]
فوائد ومسائل:
فتوی، خطبہ اور تحریرمیں پیش کی جانے والی احادیث معتبر اور باحوالہ ہوں تو بہتر ہے اور اصحاب الحدیث بحمد اللہ تعالی ہر دور میں یہی فریضہ انجام دیتے رہے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5183