سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
150. باب فِي السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
باب: اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5207
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِلنَّبِيِّ:" إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يُسَلِّمُونَ عَلَيْنَا , فَكَيْفَ نَرُدُّ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: قُولُوا وَعَلَيْكُمْ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَائِشَةَ وَأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ وَأَبِي بَصْرَة يَعْنِي الْغِفَارِيَّ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ سے عرض کیا: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) ہم کو سلام کرتے ہیں ہم انہیں کس طرح جواب دیں؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ «وعليكم» کہہ دیا کرو ابوداؤد کہتے ہیں: ایسے ہی عائشہ، ابوعبدالرحمٰن جہنی اور ابوبصرہ غفاری کی روایتیں بھی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 4 (2163)، (تحفة الأشراف: 1260)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 22 (6257)، استتابة المرتدین 4 (6926)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 58 (3301)، سنن ابن ماجہ/الأدب 13 (3697)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (386، 387)، مسند احمد (3 /99، 212، 218، 222، 273، 277، 309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3301  
´سورۃ المجادلہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس ابن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے پاس آ کر کہا: «السام عليكم» (تم پر موت آئے) لوگوں نے اسے اس کے «سام» کا جواب دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، اے اللہ کے نبی! اس نے تو سلام کیا ہے، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس نے تو ایسا ایسا کہا ہے، تم لوگ اس (یہودی) کو لوٹا کر میرے پاس لاؤ، لوگ اس کو لوٹا کر لائے، آپ نے اس یہودی سے پوچھا: تو نے «السام عليكم» کہا ہے؟ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3301]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ یہودی جب تمہارے پاس آتے ہیں تو وہ تمہیں اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے تمہیں سلام نہیں کیا ہے (المجادلة: 8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3301   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5207  
´اہل ذمہ (معاہد کافروں) کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ سے عرض کیا: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) ہم کو سلام کرتے ہیں ہم انہیں کس طرح جواب دیں؟ آپ نے فرمایا: تم لوگ «وعليكم» کہہ دیا کرو ابوداؤد کہتے ہیں: ایسے ہی عائشہ، ابوعبدالرحمٰن جہنی اور ابوبصرہ غفاری کی روایتیں بھی ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5207]
فوائد ومسائل:
دیگر بعض احادیث میں کفار کے سلام کے جواب صرف علیکم آیا ہے، یعنی واو کےبغیر۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5207