صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ -- کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
7. بَابُ مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ:
باب: احرام والا کون کون سے جانور مار سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1829
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ، يَقْتُلُهُنَّ فِي الْحَرَمِ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے خبر دی، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جو سب کے سب موذی ہیں اور انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3249  
´کوے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپ فاسق ہے، بچھو فاسق ہے، چوہا فاسق ہے اور کوا فاسق ہے۔‏‏‏‏ قاسم سے پوچھا گیا: کیا کوا کھایا جاتا ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاسق کہنے کے بعد اسے کون کھائے گا؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3249]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
فاسق گناہ گار۔
بدکار اور بدمعاش کوکہتے ہیں۔
ان جانوروں کو فاسق اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ انسان کو بہت نقصان پہنچاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3249   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 601  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانوروں میں سے پانچ سب کے سب شریر ہیں۔ حل اور حرم (سب جگہوں پر) مار دیئے جائیں اور وہ ہیں بچھو، چیل، کوا، چوہا اور کاٹ کھانے والا کتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 601]
601 لغوی تشریح:
«الدّوَابّ» با پر تشدید ہے۔ یہ «دابة» کی جمع ہے۔ ہر اس جانور کو کہتے ہیں جو زمین پر رینگتا ہے، یعنی چلتا ہے، پھر عموماً اس کا استعمال چار ٹانگوں والے جانور پر ہونے لگا۔
«فَوَاسِق» «فاسقة» کی جمع ہے اور ان کا فسق اور شر ان کی خباثت، کثرت نقصان اور موذی ہونے کی بنا پر ہے۔
«الحِدَأة» حا کے کسرہ کے ساتھ۔ «عِنبَة» کے وزن پر ہے۔ جسے چیل کہتے ہیں۔ اتنا خبیث پرندہ ہے کہ انسان کے ہاتھ سے گوشت چھین کر لے جاتا ہے۔
«العَقْرَب» بچھو۔ اس کے مفہوم میں سانپ بالاولٰی شامل ہے۔
«وَالْكَلْبُ الْعَقُور» «العقور» عین پر زبر کے ساتھ ہے، «عقر» سے مشتق ہے جس کے معنی قتل کرنا اور زخمی کرنا ہیں۔ اور اس سے ہر چیرنے پھاڑنے والا درندہ مراد ہے، جیسے شیر، چیتا، تیندوا، ریچھ اور بھیڑیا وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 601   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 837  
´محرم کون کون سے جانور مار سکتا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ موذی جانور ہیں جو حرم میں یا حالت احرام میں بھی مارے جا سکتے ہیں: چوہیا، بچھو، کوا، چیل، کاٹ کھانے والا کتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 837]
اردو حاشہ:
1؎:
کاٹ کھانے والے کتے سے مراد وہ تمام درندے ہیں جو لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیتے ہوں مثلاً شیر چیتا بھیڑیا وغیرہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 837   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1829  
1829. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ جانورضرررساں ہیں۔ انھیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے۔ کوا، چیل، چوہا، بچھو، اورباؤلاکتا جو کاٹنے والاہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1829]
حدیث حاشیہ:
یہ پانچوں جانور جس قدر بھی موذی ہیں ظاہر ہے ان کی ہلاکت کے حکم سے شارع ؑ نے بنی نوع انسان کے مالی، جسمانی، اقتصادی، غذائی بہت سے مسائل کی طرف رہ نمائی فرمائی ہے کوا اور چیل ڈاکے زنی میں مشہور ہیں اور بچھو اپنی نیش زنی (ڈنک مارنے میں)
، چوہا انسانی صحت کے لیے مضر، پھر غذاؤں کے ذخیروں کا دشمن، اور کاٹنے والا کتا صحت کے لیے انتہائی خطرناک۔
یہی وجہ جو ان کا قتل ہر جگہ جائز ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1829   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1829  
1829. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ جانورضرررساں ہیں۔ انھیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے۔ کوا، چیل، چوہا، بچھو، اورباؤلاکتا جو کاٹنے والاہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1829]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ پانچوں جانور انتہائی خطرناک اور نقصان دہ ہیں۔
یہ اذیت رسانی اور فساد انگیزی میں دوسرے جانوروں سے الگ رستہ اختیار کیے ہوئے ہیں، اس لیے انہیں فاسق کہا گیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے انہیں حل و حرم میں مار دینے کا حکم دے کر مالی، جسمانی، اقتصادی اور غذائی مسائل کی طرف ہمیں متوجہ کیا ہے۔
(2)
کوا اور چیل ڈاکا زنی میں مشہور ہیں۔
کوا اونٹ کی پشت پر چونچیں مارتا ہے۔
اگر اونٹ کمزور ہو تو اس کی آنکھ نکال دیتا ہے۔
اس کے علاوہ لوگوں کا کھانا چھین لیتا ہے۔
اسی طرح چیل بھی گوشت چھین لیتی ہے۔
بچھو ڈنگ مارنے میں مشہور ہے۔
اس کے ڈسنے سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔
چوہا انسانی صحت کے لیے ضرر رساں، غذائی ذخیروں کا دشمن، چراغ سے بتی نکال کر سارے گھر کو جلا کر بھسم کر دیتا ہے اور باؤلا کتا بھی انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
وہ لوگوں کو زخمی کرتا ہے۔
تمام علماء کا اتفاق ہے کہ انہیں احرام کی حالت میں قتل کرنا جائز ہے اور حرم کے اندر بھی انہیں مارا جا سکتا ہے۔
(3)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ واجب القتل مجرم اگر حرم میں پناہ گزیں ہو جائے تو اسے کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري: 54/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1829