سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم -- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
12. بَابُ : فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 96
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَهْلَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَى يَرَاهُمْ مَنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ، كَمَا يُرَى الْكَوْكَبُ الطَّالِعُ فِي الْأُفُقِ مِنْ آفَاقِ السَّمَاءِ، وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ مِنْهُمْ، وَأَنْعَمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلند درجے والوں کو (جنت میں) نیچے درجہ والے دیکھیں گے جس طرح چمکتا ہوا ستارہ آسمان کی بلندیوں میں دیکھا جاتا ہے، اور ابوبکرو عمر بھی انہیں میں سے ہیں، اور ان میں سب سے فائق و برتر ہیں ۱؎۔  

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المنا قب 16 (3658)، (تحفة الأشراف: 4206)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحروف والقراء ات 1 (3987)، مسند احمد (3/27، 72، 93، 98) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عطیة العوفی ضعیف ہیں، امام ترمذی نے اسے حسن کہاہے، اور سنن ابی داود کا سیاق اس سے مختلف ہے (3978)، شیخ البانی نے شواہد کی بناء پر اس کی تصحیح کی ہے، صحیح ابن ماجہ: 96)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) کے درجات کی بلندی کا علم ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث96  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلند درجے والوں کو (جنت میں) نیچے درجہ والے دیکھیں گے جس طرح چمکتا ہوا ستارہ آسمان کی بلندیوں میں دیکھا جاتا ہے، اور ابوبکرو عمر بھی انہیں میں سے ہیں، اور ان میں سب سے فائق و برتر ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 96]
اردو حاشہ:
(1)
اس روایت کو بھی ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے، اور مزید لکھا ہے کہ اس روایت کے کچھ حصے کا حسن درجے کا شاھد ملتا ہے، علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے مجموعی طرق کے اعتبار سے اسے صحیح قرار دیا، دیکھئے: (الروض النضير في ترتيب و تخريج معجم الطبراني الصغير، حديث: 970)
لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔

(2)
جنت کے درجات کا فرق، کوئی معمولی فرق نہیں، اس لیے مومن کو بلند سے بلند درجات کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت اور کوشش کرنی چاہیے۔

(3)
افق میں طلوع ہونے والا ستارہ اگرچہ دیکھنے میں زیادہ بلند محسوس نہیں ہوتا، لیکن درحقیقت بہت بلندی پر ہوتا ہے۔
جنت کے مختلف درجات میں مذکور نعمتیں سرسری نظر میں ایک دوسری سے بہت زیادہ مختلف محسوس نہیں ہوتیں، مگر حقیقت میں ان کا باہمی فرق اتنا زیادہ ہے کہ اندازہ بھی نہیں لگا جا سکتا۔

(4)
آسمان میں چمکنے والا ستارہ زمین سے بہت زیادہ دور ہوتا ہے۔
اس طرح اہل جنت کے درجات کا فرق بھی بہت زیادہ ہے۔

(5)
اَنْعَمَا کا ایک مفہوم زیادہ ہونا ہے، یعنی شیخین رضی اللہ عنہما کا درجہ بہت زیادہ ہے۔
دوسرا یہ لفظ نعمت سے ماخوذ بھی ہو سکتا ہے۔
اس صورت میں مطلب یہ ہو گا کہ یہ حضرات بہت نعمتوں میں ہیں اور اللہ کے بے شمار انعامات سے سرفراز ہیں۔

(6)
اس حدیث میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے بلند درجات کی تصریح ہے۔
اس طرح اس حدیث میں ان دونوں جلیل القدر صحابیوں کے لیے جنت کی واضح خوشخبری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 96   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3987  
´باب:۔۔۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: اسی طرح «دري» دال کے پیش اور یا کی تشدید کے ساتھ حدیث وارد ہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایا ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3987]
فوائد ومسائل:
سورہ نور کی آیت کریمہ (عربی میں لکھا ہے) (النور:35) میں یہ لفط دری کی معروف قراءت دال کے ضمہ را اور یا کی شد کے ساتھ ہے۔
جبکہ حمزہ اور ابوبکر اسے دال کے ضمہ اور ہمزہ کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ابوعمر اور کسائی دال کےکسرہ اور ہمزہ کےساتھ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3987