صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ -- کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
17. بَابُ لُبْسِ السِّلاَحِ لِلْمُحْرِمِ:
باب: محرم کا ہتھیار بند ہونا درست ہے۔
وَقَالَ عكرمَةُ: ذَا خَشِيَ الْعَدُوَّ لَبِسَ السِّلَاحَ وَافْتَدَى، وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ فِي الْفِدْيَةِ.
‏‏‏‏ عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر دشمن کا خوف ہو اور کوئی ہتھیار باندھے تو اسے فدیہ دینا چاہئے لیکن عکرمہ کے سوا اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ فدیہ دے۔
حدیث نمبر: 1844
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ، يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ سِلَاحًا إِلَّا فِي الْقِرَابِ".
ہم سے عبیداللہ بن موصلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، پھر ان سے اس شرط پر صلح ہوئی کہ ہتھیار نیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 938  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ذی قعدہ والے عمرے کا بیان۔`
براء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ کے مہینہ میں عمرہ کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 938]
اردو حاشہ: 1؎:
بخاری کی ایک روایت میں ہے ' اعتمر رسول الله ﷺ في ذي القعدة قبل أن يحج مرتين'۔
نبی اکرمﷺ نے حج سے پہلے آپ نے ذوقعدہ میں دومرتبہ عمرہ کیا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 938   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1844  
1844. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ماہ ذوالقعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ فرمایاتو اہل مکہ آپ کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا حتی کہ آپ نے ان سے اس شرط پر صلح کی کہ ہتھیارنیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1844]
حدیث حاشیہ:
(1)
محرم کے لیے ضرورت کے وقت ہتھیار بند ہونا جائز ہے کیونکہ اگر ایسے حالات میں ہتھیار ساتھ لے جانا جائز نہ ہوتا تو اہل مکہ مسلمانوں سے صلح میں یہ شرط کیوں لگاتے کہ مکہ میں داخل ہوتے وقت ہتھیار ننگے نہ ہوں؟ (2)
اس سے معلوم ہوا کہ محرم حج اور عمرے کے وقت کسی خطرے کے پیش نظر اپنے ساتھ ہتھیار لے جا سکتا ہے اور اس قسم کے حفاظتی اقدامات توکل کے خلاف نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں حضرت عکرمہ کے علاوہ وجوب فدیہ کا کوئی بھی قائل نہیں، نیز سلاح سے مراد وہ ہتھیار ہیں جن سے جنگ لڑی جائے۔
جو ہتھیار لباس کی طرح پہنا جاتا ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے جیسا کہ زرہ وغیرہ ہوتی ہے۔
اس سے قتال نہیں کیا جاتا اور یہ قمیص کی طرح ہے۔
محرم آدمی اس کے پہننے سے اجتناب کرے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1844