سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
35. بَابُ : فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
حدیث نمبر: 186
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ".
ابوموسیٰ اشعری (عبداللہ بن قیس) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ساری چیزیں چاندی کی ہیں، اور دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ان کی ساری چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف اس کے چہرے پہ پڑی کبریائی کی چادر ہو گی جو دیدار سے مانع ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الرحمن 1 (4878)، التوحید 24 (7444)، صحیح مسلم/الإیمان 80 (180)، سنن الترمذی/صفة الجنة 3 (2528)، سنن النسائی/الکبری (7765)، (تحفة الأشراف: 9135)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/411، 416)، سنن الدارمی/الرقاق 101 (2825) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مقصد بھی یہ ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ کی رؤیت میں رکاوٹ اس کی عظمت و کبریائی اور اس کی ہیبت اور اس کا جلال ہو گا، جس کے سبب کسی کو اس کی طرف نظر اٹھانے کی ہمت نہ ہو گی، لیکن جب اس کی رحمت و رأفت اور اس کے فضل و کرم کا ظہور ہو گا تو یہ رکاوٹ دور ہو جائے گی، اور اہل ایمان اس کی رؤیت کی نعمت سے سرفراز ہو جائیں گے، اس حدیث میں فرقۂ جہمیہ کا بڑا واضح اور بلیغ رد ہے جو رؤیت باری تعالیٰ کے منکر ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4878  
´جنت کے باغ`
«. . . قَالَ:" جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (جنت میں) دو باغ ہوں گے جن کے برتن اور تمام دوسری چیزیں چاندی کی ہوں گی اور دو دوسرے باغ ہوں گے جن کے برتن اور تمام دوسری چیزیں سونے کے ہوں گے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/بَابُ قَوْلِهِ: {وَمِنْ دُونِهِمَا جَنَّتَانِ: 4878]

تخريج الحديث:
[113۔ البخاري فى: 65 كتاب التفسير: 1 باب قوله ومن دونهما جنتان 4878 مسلم 180]

لغوی توضیح:
«جَنَّتَان» کی واحد «جَنَّة» ہے، معنی ہے باغ۔
«آنِيَتُهُمَا» ان کے برتن۔
«رِدَاء» چادر۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 113   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث186  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوموسیٰ اشعری (عبداللہ بن قیس) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ساری چیزیں چاندی کی ہیں، اور دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ان کی ساری چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف اس کے چہرے پہ پڑی کبریائی کی چادر ہو گی جو دیدار سے مانع ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 186]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں دیدار الہی کا اثبات ہے۔

(2)
اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو اللہ کی زیارت ہو سکے گی۔
صرف اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی چادر دیدار سے مانع ہو گی۔
جب اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و فضل کا اظہار کرے گا تو وہ مانع دور اور دیدار کا شرف حاصل ہو جائے گا۔

(3)
اللہ تعالیٰ کے چہرہ اقدس پر کبریائی کی چادر ہو گی۔
اس امر کو یوں ہی تسلیم کرنا ہو گا، تاویل کی ضرورت نہیں، ورنہ انکار لازم آئے گا۔

(4)
جنت کی نعمتیں بے شمار اور بے مثال ہیں۔
قرآن و حدیث میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ صرف اس حد تک ہے جس قدر انسان سمجھ سکیں۔
جنت کی چاندی اور سونا بھی دنیا کی چاندی اور سونے کی طرح نہیں، بلکہ اس قدر عمدہ اور اعلیٰ ہے کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(5)
ان جنتوں کی چیزیں سونے چاندی کی ہوں گی، مثلا:
برتن، پلنگ، تخت، اور درخت وغیرہ۔
واللہ أعلم.
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 186