سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
36. بَابُ : مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً
باب: (دین میں) اچھے یا برے طریقہ کے موجد کا انجام۔
حدیث نمبر: 205
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" أَيُّمَا دَاعٍ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ فَاتُّبِعَ، فَإِنَّ لَهُ مِثْلَ أَوْزَارِ مَنِ اتَّبَعَهُ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا، وَأَيُّمَا دَاعٍ دَعَا إِلَى هُدًى فَاتُّبِعَ، فَإِنَّ لَهُ مِثْلَ أُجُورِ مَنِ اتَّبَعَهُ، وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی طرف بلایا، اور لوگ اس کے پیچھے ہو لیے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ہو گا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگ اس کے ساتھ ہو گئے، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والے کو اور اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 851، ومصباح الزجاجة: 75)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 38 (3228)، سنن الدارمی/المقدمة 44 (530) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں سعد بن سنان ضعیف ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: شرک و بدعت، شرع میں حرام و ناجائز چیزیں اور فسق و فجور کی ساری باتیں گمراہی میں داخل ہیں کہ اس کی طرف دعوت دینے والے پر اس کے متبعین کا بھی عذاب ہو گا، اور خود وہ اپنے گناہوں کی سزا بھی پائے گا، اور ہدایت میں توحید و اتباع سنت اور ساری سنن و واجبات و فرائض داخل ہیں، اس کی طرف دعوت دینے والے کو ان باتوں کے ماننے والوں کا ثواب ملے گا، اور خود اس کے اپنے اعمال حسنہ کا ثواب، اس لئے داعی الی اللہ کے لئے جہاں یہ اور اس طرح کی حدیث میں فضیلت ہے وہاں علمائے سوء اور دعاۃ باطل کے لئے سخت تنبیہ بھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث205  
´(دین میں) اچھے یا برے طریقہ کے موجد کا انجام۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی طرف بلایا، اور لوگ اس کے پیچھے ہو لیے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ہو گا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگ اس کے ساتھ ہو گئے، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والے کو اور اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 205]
اردو حاشہ:
گمراہی سے شرک، بدعت، فسق و فجور اور وہ تمام کام مراد ہیں جو شریعت میں منع اور حرام ہیں۔
جو کسی ایسے کام کی طرف بلائے یا ترغیب دے یا تعاون کرے، اسے اتنا گناہ ہو گا جتنا اس کی وجہ سے اس غلط کام کا ارتکاب کرنے والے تمام لوگوں کو مجموعی طور پر ہو گا۔
اور ہدایت سے مراد توحید، اتباع سنت، واجبات کی ادائیگی اور گناہ سے اجتناب وغیرہ جیسے اعمال ہیں۔
ان کی دعوت دینے والے کو اتنا ہی ثواب ہو گا جتنا اس سے متاثر ہو کر اس نیکی کا کام کرنے والے تمام افراد کو مجموعی طور پر ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 205