صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ -- کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
19. بَابُ إِذَا أَحْرَمَ جَاهِلاً وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ:
باب: اگر ناواقفیت کی وجہ سے کوئی کرتہ پہنے ہوئے احرام باندھے؟
حدیث نمبر: 1848
وَعَضَّ رَجُلٌ يَدَ رَجُلٍ يَعْنِي فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَبْطَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
‏‏‏‏ ایک شخص نے دوسرے شخص کے ہاتھ میں دانت سے کاٹا تھا، دوسرے نے جو اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت اکھڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی بدلہ نہیں دلوایا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1848  
1848. حضرت یعلی بن اُمیہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک مرد نے کسی دوسرے شخص کا ہاتھ چبا ڈالا تو اس نے اپنا ہاتھ کھینچاجس سے اس کا دانت نکل گیا، اس پر نبی ﷺ نے اس کے بدلے کو باطل فرمادیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1848]
حدیث حاشیہ:
(1)
جس شخص نے بھول کر یا نادانستہ طور پر بحالت احرام قمیص پہن لی تو اس پر فدیہ ہو گا یا نہیں؟ مذکورہ حدیث میں فدیہ نہ ہونے کے متعلق کوئی حکم نہیں، البتہ امام بخاری ؒ نے اپنے رجحان کے پیش نظر حضرت عطاء کا قول پیش کیا ہے کہ ایسے انسان پر کوئی فدیہ نہیں۔
چونکہ حضرت عطاء اس حدیث کے راوی ہیں، لہذا اگر فدیہ لازم ہوتا تو کم از کم ان پر مخفی نہ رہتا۔
امام شافعی ؒ نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے جبکہ امام مالک ؒ کا موقف ہے کہ اگر اسی وقت قمیص اتار دے یا خوشبو دھو ڈالے تو کوئی کفارہ نہیں بصورت دیگر کفارہ دینا ہو گا۔
دلائل کے اعتبار سے امام بخاری ؒ کا مسلک راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کو قمیص اتارنے اور خوشبو دھو ڈالنے کا حکم دیا، اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا۔
(2)
دوسری حدیث پہلی حدیث کا تتمہ ہے۔
اس کا عنوان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
اسے بالتبع ذکر کر دیا گیا ہے۔
اس کی تشریح ہم آئندہ کتاب الدیات میں کریں گے۔
بإذن الله
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1848