صحيح البخاري
كِتَاب جَزَاءِ الصَّيْدِ -- کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
26. بَابُ حَجِّ النِّسَاءِ:
باب: عورتوں کا حج کرنا۔
حدیث نمبر: 1863
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَجَّتِهِ، قَالَ لِأُمِّ سِنَانٍ الْأَنْصَارِيَّةِ: مَا مَنَعَكِ مِنَ الْحَجِّ؟ قَالَتْ: أَبُو فُلَانٍ تَعْنِي زَوْجَهَا، كَانَ لَهُ نَاضِحَانِ حَجَّ عَلَى أَحَدِهِمَا، وَالْآخَرُ يَسْقِي أَرْضًا لَنَا، قَالَ: إِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً، أَوْ حَجَّةً مَعِي"، رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی، کہا ہم کو حبیب معلم نے خبر دی، انہیں عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سنان انصاریہ عورت رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا کہ تو حج کرنے نہیں گئی؟ انہوں نے عرض کی کہ فلاں کے باپ یعنی میرے خاوند کے پاس دو اونٹ پانی پلانے کے تھے ایک پر تو خود حج کو چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین سیراب کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے، اس روایت کو ابن جریج نے عطاء سے سنا، کہا انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور عبیداللہ نے عبدالکریم سے روایت کیا، ان سے عطاء نے ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1863  
1863. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب حج سے واپس ہوئے تو حضرت اُم سنان انصاریہ ؓ سے فرمایا: تمھیں حج سے کس بات نے روکا تھا؟ اس نے عرض کیا کہ فلاں شخص یعنی اس کے شوہر نے۔ اس کے پاس پانی بھرنے کے لیے دو اونٹ تھے۔ ایک پر وہ خود حج کرنے چلے گئے اور دوسرا زمین سیراب کرنے کے لیے تھا۔ آپ نے فرمایا: (اچھا تم عمرہ کرلو)رمضان میں جو عمرہ کرے وہ حج کے برابر ہے۔ یا(فرمایا) میرےساتھ حج کرنے کے برابر ہوتا ہے۔ اس روایت کو ابن جریج نے عطاء سے بیان کیا۔ انھوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے سنا، انھوں نے نبی ﷺ سے، اور عبید اللہ نے عبدالکریم سے روایت کیا، انھوں نےعطاء سے انھوں نے حضرت جابر ؓ سے اور انھوں نےنبی ﷺ سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1863]
حدیث حاشیہ:
عبید اللہ عن عبدالکریم کی روایت کو ابن ماجہ نے وصل کیا ہے امام بخاری ؒ کا مطلب ان سندوں کے بیان کرنے سے یہ ہے کہ راویوں نے اس میں عطاءپر اختلاف کیا ہے، ابن ابی معلی اور یعقوب ابن عطاءنے بھی حبیب معلم اور ابن جریج کی طرح روایت کی ہے معلوم ہوا کہ عبدالکریم کی روایت شاذ ہے جو اعتبار کے قابل نہیں۔
حدیث میں جس عورت کا ذکر ہے وہ ام سنان ؓ ہیں جو آنحضرت ﷺ کے ساتھ حج کرنے سے محروم رہ گئی تھیں۔
حج ان پر فرض بھی نہ تھا مگر آنحضرت ﷺ نے ان کی دلجوئی کے لیے فرمایا کہ رمضان میں اگر وہ عمرہ کرلیں تو اس محرومی کا کفارہ ہو جائے گا اس سے رمضان میں عمرہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1863