سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة -- کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
4. بَابُ : الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ
باب: سخت گرمی ہو تو ظہر کو ٹھنڈا کر کے (یعنی تاخیر سے) پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 680
حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ بِالْهَاجِر، فَقَالَ لَنَا:" أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز دوپہر میں پڑھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11526، ومصباح الزجاجة: 255)، و قد أخرجہ: مسند احمد (4/ 250) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث680  
´سخت گرمی ہو تو ظہر کو ٹھنڈا کر کے (یعنی تاخیر سے) پڑھنے کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز دوپہر میں پڑھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 680]
اردو حاشہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن متناً ومعناً صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ احادیث میں یہی مسئلہ بیان ہوا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 680