بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نماز فجر کی اطلاع دینے کے لیے آئے، ان کو بتایا گیا کہ آپ سوئے ہوئے ہیں، تو بلال رضی اللہ عنہ نے دو بار «الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم» کہا ”نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے“ تو یہ کلمات فجر کی اذان میں برقرار رکھے گئے، پھر معاملہ اسی پر قائم رہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 2033، ومصباح الزجاجة: 265) (صحیح)» (سند میں ابن المسیب اور بلال رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن ان کی مراسیل علماء کے یہاں مقبول ہیں، نیز اس کے شواہد بھی ہیں، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث716
´اذان کی سنتوں کا بیان۔` بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نماز فجر کی اطلاع دینے کے لیے آئے، ان کو بتایا گیا کہ آپ سوئے ہوئے ہیں، تو بلال رضی اللہ عنہ نے دو بار «الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم» کہا ”نماز نیند سے بہتر ہے، نماز نیند سے بہتر ہے“ تو یہ کلمات فجر کی اذان میں برقرار رکھے گئے، پھر معاملہ اسی پر قائم رہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 716]
اردو حاشہ: فائده: مذكوره روايت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سنداً ضعیف ہے۔ جبکہ شیخ البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (تخریج فقه السیرۃ: 203) نیز (اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ) کی بابت گزشتہ حدیث کا فائدہ ملاحظہ فرمائیں.
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 716